منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

وہ میرے خواب میں آیا اور کہا کہ اب مت رونا۔۔ ان شہید جوانوں کی ماؤں کی رُلا دینے والی یادیں، جو آپ کو بھی یقیناً افسردہ کردیں گی

datetime 17  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شہادت ایک ایسا رتبہ ہے جو کہ بڑی محنت و مشقت کے بعد ملتا ہے، لیکن اس شہادت سے جہاں لوگ فخر محوس کرتے ہیں وہیں شہید ہونے والے کی ماں اگرچہ فخر محسوس کرتی ہے، مگر ماں تو پھر ماں ہی ہے نا۔ شہید جوانوں کی مائیں ان کے بعد اب بھی انہیں یاد کر کے کس طرح اشکبار ہو رہی ہیں ۔ ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے

سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئی اس ویڈیو میں پاکستانی فوج کے شہید جوانوں کی مائیں اپنے تاثرات دے رہی ہیں۔کیپٹن جنید کی والدہ:کیپٹن جنید کی والدہ نے جب اپنے بیٹے کے بارے میں بتایا تو وہ اشکبار ہو گئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یاد تو وہ آئے جو بھولے، وہ مجھے کبھی بھولا ہی نہیں۔ ان کی اشکبار آنکھیں، اور آواز بخوبی اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے ان کی نگاہیں ہر وقت بیٹے کو تلاش کرتی رہتی ہیں۔میجر علی سلمان کی والدہ:میجر علی سلمان کی والدہ نے اپنے بیٹے کی یاد کو کچھ اس طرح تازہ کیا کہ اس پورے گھر میں اس کی آوازیں گونجتی ہیں۔ وہ اوپر منزل سے مجھے آوازیں لگاتا تھا، امی، امی۔ وہ آوازیں اب بھی میرے کانوں میں آرہی ہیں۔میجر علی سلمان کی والدہ جب انہیں یاد کر رہی تھیں تو وہ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ وہ اس پورے منظر کو اپنی آںکھوں کے سامنے دیکھ رہی ہوں۔لیفٹینینٹ عمر شہزاد کی والدہ:عمر شہزاد شہید کی والدہ کہتی ہیں کہ مجھے ابھی بھی لگتا ہے کہ وہ سیڑھیوں سے آرہا ہے، کبھی گھر میں داخل ہو رہا ہے۔ یہ بات کہتے وقت وہ اس بات کو بھی سوچ رہی تھیں کہ میرا بیٹا اب کبھی نہیں مل پائے گا مجھے۔کیپٹن روح اللہ شہید:کیپٹن روح اللہ شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کو خواب میں دیکھا تھا، اسے پکارا تھا۔ وہ اپنے بیٹے کو خوابوں ہی میں دیکھ کر اپنے آپ کو تسلی دے رہی ہیں۔شہید احمد مبین کی والدہ:شہید احمد مبین کی والدہ کہتی ہیں کہ جب کبھی دروازے پر گھنٹی بجتی ہے، مجھے لگتا ہے کہ میرا لخت جگر آ گیا ہے، مگر پھر خیال آتا ہے کہ وہ تو اب آ ہی نہیں سکتا۔ والدہ بیٹے کو یاد کر کے رو جاتی ہیں۔والدہ کا مزید کہنا تھا کہ مبین تو ایک دن میرے خواب میں بھی آیا تھا اور کہہ رہا تھا کہ امی رونا بند کر دیں۔ اگر وہ خواب میں نہ آئے تو مجھ سے صبر نہیں ہوتا اور رو دیتی ہوں۔لیفٹینینٹ خاور شہاب شہید:شہید کی والدہ اگرچہ اردو نہیں بول پاتی مگر ان کے جذبات ہر کوئی سمجھ رہا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے بیٹا گھر میں چہل قدمی کر رہا ہے۔میجر مدثر:میجر مدثر کی والدہ کہتی ہیں کہ وہ مجھے جاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہ مجھے مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ نظر آتے ہیں، جیسے کہ جھلک سی آئی ہو۔ مگر وہ کچھ کہتے نہیں ہیں بس مسکراتے ہیں۔ بات کوئی نہیں کرتے۔شہید اصغر علی کی والدہ:شہید اصغر علی کی والدہ اب بھی دروازے پر کھڑی ان کا انتظار کرتی ہیں، لیکن جب خیال ٹوٹتا ہے تو اندازہ ہوتا ہے اور آنسوں جھلک ہی جاتے ہیں۔پرویز خان شہید کی والدہ:شہید پرویز خان کی والدہ نے کچھ ایسا کہا ہے جسے سن ہو سکتا ہے آپ بھی حیران ہو جائیں۔ ایک ماں ہو کر بھی وہ یہ کہہ رہی تھیں کہ شکر الحمداللہ وہ پاکستان کے لیے شہید ہوا ہے۔ جس طرح جذبہ سے وہ یہ کہہ رہی تھیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کس قدر محبت کرنے والی اس مٹی کی خاطر جان تک قربان کرنے کا جذبہ رکھنے والی ماں ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…