نیویارک (این این آئی)400 سے زائد ایرانی نڑاد امریکی دانشوروں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں انہوں نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے امریکی صدر سے ان کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے موقع پر 400 سے زائد ایرانی نژاد امریکی پروفیسرز ،
ڈاکٹرز ، انڈسٹری منیجرز اور ماہرین نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمہ چلانے اور سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ایرانی پالیسی ماہرین کی ایمرجنسی کمیٹی جس نے بائیڈن کو کھلا خط بھیجا نے اس سلسلے میں امریکی حکومت سے مضبوط اور فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ رئیسی ایرانی عوام کا نمائندہ نہیں ہے وہ جنگی جرائم کا مرتکب شخص ہے۔ اس کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات قائم کیے جانے چاہئیں۔مکتوب میں جوبائیڈن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران امریکی کانگریس ، اقوام متحدہ کے ماہرین اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نظریات پر روشنی ڈالیں۔خط میں زور دیا گیا کہ ایرانی صدرابراہیم رئیسی کو 1988 کے قتل عام میںڈیتھ کمیشن کے رکن کی حیثیت سے بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ رئیسی ایران میں ہزاروں سیاسی قیدیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ مقتولین میں زیادہ ترکا تعلق مجاھدین خلق سے تھا۔مکتوب پر دستخط کرنے والوں نے ایرانی حکومت کی رجعت پسندی اور تیزی سے بگڑتے حالات کا بھی حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم رئیسی ایرانی قوم کا نمائندہ نہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی عوام ایک جمہوریت چاہتے ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ دین اور سیاست کو الگ کیا جائے
اور ایک ایسا ایران چاہتے ہیں جس میں جوہری ہتھیاروں کا کوئی وجود نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے صدورنے ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی بات کی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ آپ کی حکومت اقوام متحدہ میں بین الاقوامی تحقیقات کی قیادت کرے گی تاکہ انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے رئیسی پر مقدمہ چلایا جائے۔ امریکا کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے کہ وہ انسانی حقوق اور جمہوریت کو اپنی ایران پالیسی کا مرکزی جزو بنائے۔