اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان میڈیکل کمیشن نے میڈیکل کالجز میں داخلوں کے ایڈمشن ٹیسٹ میں مبینہ کرپشن کا سکینڈ ل سامنے آنے کے باوجود پی ایم سی کے سیکشن 18 میں ترمیم قومی اسمبلی میں جمع کروا دی ، ترمیم کے بعد پی ایم سی کا میڈیکل بورڈ میڈیکل کالجز کے فکیلٹی کی جانچ پڑتال کر سکے گا، اس سے قبل یہ اختیارات ایچ ای سی کے پاس ہیں ۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل کالجز کو کنٹرول کرنے کیلیے یہ ترمیم کی جا رہی ہے۔کل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے میڈیکل کالجز کے ٹیسٹ کے نام پر کی جانے والی کرپشن اور من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دینے اور ایڈوانس کی مد میں کروڑوں روپے کی ادائیگی پر نائب صدر پاکستان میڈیکل کمیشن ایڈوکیٹ علی رضا کو طلب کر رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم اپنی کھلی کچہری میں برملا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی کاکردگری سے مطمن نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود وزارت قومی صحت کی جانب سے پی ایم سی سے کسی قسم کی وضاحت طلب نہیں کی گئی کیونکہ وفاقی سیکرٹری قومی صحت عامر خواجہ کے بیٹے کو ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ پر پی ایم سی میں نوکری دی گئی ہے۔ وزیرا عظم کی آن لائن کھلی کچہر ی میں پاکستان میڈیکل کمیشن کے بارے میں کئی شکایات سامنے آئی تھیں جس پر وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ ان کی کارکردگی سے مطمن نہیں۔ پاکستان میڈیکل کمیشن نے قومی اسمبلی میں پی ایم سی ایکٹ
کے سیکشن 18 میں ترمیم بھی بجھوا رکھی ہے جس کے بعد پی ایم سی میڈیکل بورڈ میڈیکل کالجز کی فکیلٹی کی جانچ پڑتال کر سکے گا۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلہ ٹیسٹ کے لیے ایک من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے جس کی رجسٹریشن ٹینڈر کی تاریخ کے بعد ایس ای سی پی میں کروائی گئی اور اس کمپنی کو ایڈوانس
میں کروڑوں روپے ادائیگی بھی کر دی گئی جس پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا تھا کہ کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگی کی گئی ہے اور من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی سینٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں نے نائب صدر اور صد ر پی ایم سی کو طلب کیا ہے لیکن وہ کسی بھی کمیٹی میں پیش نہیں ہوئے۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کو لانے والے پرائیویٹ میڈیکل کالجز بھی پی ایم سی کے خلاف چارج شیٹ جاری کر چکے ہیں۔