اسلام آباد(آن لائن)پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے سابق صدر ممنون حسین(مرحوم) کے بیرون ملک دورے کے دوران 61 لاکھ روپے کے ٹپس سرکاری خزانے سے ادائیگی کا نوٹس لے لیا ہے،کمیٹی نے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا۔ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر شیری رحمن کی
سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید ، سید نوید قمر اور ثنا اللہ مستی خیل سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایوان صدر کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایوان صدر میں باغ کی دیکھ بھال اور ڈسپنسری کے لئے ملازمین کی تنخواہوں پر خلاف قواعد 4کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد اخراجات اٹھائے گئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وقار احمد خان نے کہا کہ 2015 میں کابینہ ڈویژن کو یہ کیس بھجوایا گیا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا۔ پی اے سی نے کہا کہ اس بات کو 6 سال گذر گئے ہیں اب تک حل ہو جانا چاہیئے تھا۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی 4 ہفتوں میں محکمانہ انکوائری کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2012.13 میں افسران کو دیئے گئے اعزازیئے پر 69 لاکھ ٹیکس نہیں کاٹا گیا۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ تین ماہ میں ریکوری کے لئے اے جی پی آر کو لسٹ فراہم کی جائے
اور جو ملازمین ریٹائر ہو گئے ہیں ان کی پنشن سے کٹوٹی کی جائے۔آڈٹ اعتراض میں بتایا گیا کہ سابق صدر مملکت کے غیر ملکی دورے کے دوران 61 لاکھ کے خلاف ضابطہ اخراجات کئے گئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ سابق صدر ممنون حسین (مرحوم) کے چین، سائوتھ افریقہ کے دورے کے دوران وہاں پر مختلف خدمات سر انجام دینے والے
ملازمین کو ٹپس دی گئیں جن کی کوئی رسید نہیں ہوتی۔ پی اے سی نے ان کے جواب پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایوان صدر کے آڈٹ اعتراضات پر غور ملتوی کر دیا گیا اور ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں ملٹری سیکرٹری یا ایوان صدر کے پرنسپل اکائونٹنگ افسر خود آئیں، دونوں میں سے ایک کو آنا چاہیئے۔