کابل(این این آئی) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ پر یکے بعد دیگرے دو خودکش دھماکوں میں 13امریکی فوجی اور 30طالبان سمیت 102 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر گزشتہ روز ہونے والے 3 دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 102ہو گئی، جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔
ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی اہلکار اور 30طالبان بھی شامل ہیں، دھماکے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد شہر بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور کابل ایئر پورٹ جانے والے راستے پر ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔دھماکے کے بعد ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں زخمیوں کو ریڑھیوں کی مدد سے اسپتال پہنچایا جا رہا ہے، تصاویر میں زخمیوں کے کپڑوں کو خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔وائٹ ہاوس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو اس صورتِ حال کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے اور وہ موجودہ صورتِ حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ان حملوں پر کابینہ کی ہنگامی میٹنگ کے بعد کہا کہ اس وحشیانہ حملے کے باوجود انخلا کی کوششیں جاری رہیں گی۔ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں ایک خودکش حملہ آور اور چند مسلح افراد شامل تھے اور اس کے پیچھے یقینی طور پر داعش ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق داعش نے کابل ایئر پورٹ پر ہوئے حملوں کی ذمے داری قبول کی ۔طالبان نے دھماکوں کی شدید مذمت کی ، ان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہناتھا کہ حملہ امریکی فورسز کے کنٹرول والے علاقے میں ہوا، ان کی تنظیم سیکیورٹی کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ان بہیمانہ واقعات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔قبل ازیں ایک طالبان عہدے دار نے کہاہے کہ گزشتہ روز کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے 3 دھماکوں میں کم از کم 28 طالبان ہلاک ہوئے۔غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان عہدے دار نے یہ بات کہی ۔مذکورہ طالبان عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے دھماکوں میں ہمارے لوگ امریکیوں سے زیادہ ہلاک ہوئے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کی مقررہ تاریخ 31 اگست میں توسیع کی کوئی وجہ نہیں ہے۔