کابل (این این آئی)طالبان کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ طالبان اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہوں گے اور ارکان کی جانب سے کیے جانے والے انتقام اور مظالم کی رپورٹس کی تحقیقات کریں گے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر طالبان عہدیدار نے کہا کہ تنظیم نے آئندہ چند ہفتوں میں افغانستان پر حکومت کرنے کے لیے ایک نیا ماڈل تیار کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ ہم نے عام شہریوں کے خلاف مظالم اور جرائم کے چند واقعات سنے ہیں، اگر طالبان کے ارکان امن و امان کے یہ مسائل پیدا کر رہے ہیں تو ان کی تحقیقات کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہم گھبراہٹ، تناؤ اور اضطراب کو سمجھ سکتے ہیں، لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم جوابدہ نہیں ہوں گے تاہم ایسا نہیں ہوگا۔سابق عہدیداروں نے حالیہ دنوں میں بندوق بردار افراد کے گھروں میں گھس آنے پر طالبان سے چھپنے کی افسوسناک کہانیاں سنائی ہیں۔عہدیدار نے کہا کہ ملک پر حکومت کرنے کا نیا فریم ورک مغربی تعریف کے مطابق جمہوریت نہیں ہوگا تاہم ‘یہ ہر ایک کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ طالبان میں قانونی، مذہبی اور خارجہ پالیسی کے ماہرین کا مقصد اگلے چند ہفتوں میں نیا گورننگ فریم ورک پیش کرنا ہے۔عہدیدار نے مقامی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر کابل پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابل ایئرپورٹس پر افراتفری، ہزاروں لوگوں کے ملک سے بھاگنے کے لیے بے چینی طالبان کی ذمہ داری نہیں تھی، مغرب کے پاس انخلا کا بہتر منصوبہ ہو سکتا تھا۔ایئرپورٹس کے ارد گرد بندوق سے لیس طالبان کے ارکان نے سفری دستاویزات نہ رکھنے والوں سے گھر جانے کی اپیل کی ہے۔