کابل،واشنگٹن(این این آئی)جلاوطن اور مفرور سابق افغان صدر اشرف غنی کے بیٹے طارق غنی نے اپنے والد کی حکومت کے خاتمے اور کابل پر طالبان کے قبضے کے حوالے سے کسی بھی تبصرے سے انکار کیا ہے۔ایک برطانوی اخبار کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن
ڈی سی کے ایک اعلی طبقے کے رہائشی علاقے میں رہائش پذیر 39 سالہ طارق غنی معاشیات کے پروفیسر ہیں اور ایک مہنگے ٹاون ہاوس میں اپنی پارٹنر الزبتھ پیئرسن کے ساتھ خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں۔طارق غنی امریکا میں پیدا ہوئے اور یہیں پلے بڑھے ہیں انکی والدہ رولا کا تعلق لبنان سے ہے جبکہ انکی بڑی بہن 43 سالہ مریم غنی نیویارک میں مقیم ہیں۔دوسری جانب امریکی میڈیا نے کہاہے کہ کابل ایئرپورٹ پر10 ہزارکے قریب لوگ ویزوں اور دستاویزات کیساتھ موجودہیں، کابل ایئرپورٹ میں موجود لوگ انخلا نہیں کر پا رہے۔امریکی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق قطر کی مزید افغان باشندوں کو قبول کرنے کی صلاحیت ختم ہو رہی ہے، پناہ گزینوں کی آباد کاری کے لیے امریکا یورپ سمیت نئے مقامات کی تلاش میں ہے، علاوہ ازیں طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے کہاہے کہ افغانستان میں شرعی قانون ہوگا، خواتین کے کام کرنے سے متعلق علما شوری کونسل فیصلہ کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سینئر طالبان رہنما وحید اللہ ہاشمی نے خبر ایجنسی کو انٹرویومیں کہا کہ اس بات کے کوئی امکانات نہیں کہ افغانستان میں جمہوری حکومت ہو، افغانستان میں اسلامی حکومت قائم ہوگی، جسے شرعی نظام کے تحت چلایا جائے گا۔خواتین کے پردے کے بارے میں وحید اللہ ہاشمی نے کہا کہ خواتین کیلئے برقع، حجاب یا عبایہ ہونے کا فیصلہ علماء کریں گے۔