اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن لگانے سے بھارت کو نقصان اٹھانا پڑا،سندھ حکومت مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے یومیہ اجرت کمانے والے کا سوچے،کورونا سے مکمل تحفظ کا واحد راستہ ویکسینیشن ہی ہے،حکومت کوشش کررہی ہے ویکسین کی کمی نہ ہو،
عوام ماسک کا استعمال یقینی بنائیں،آزادی رائے ملک کیلئے بڑی نعمت ہے،قانون توڑنے، کرپشن کرنے، قانون کی بالادستی کی بجائے طاقت کی بالادستی پر یقین رکھنے والے مملکت سربراہان ہمیشہ آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں،بھارت نے پاکستان کیخلاف جعلی،جھوٹی خبریں چلانے کیلئے ای وی ڈس انفارمیشن لیب تیار کی،بدقسمتی سے اسے پاکستان کے صحافی ’فیڈ‘ کررہے ہیں،احساس پروگرام کو وسعت دی جارہی ہے،جمع شدہ ڈیٹاکی بنیاد پر ہم ضرورتمند خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دینگے،سابق دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کیا گیا، نیب نے پہلی بار بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالا،سابق حکومتیں اپنے لوگ تعینات کرکے نیب کو اپنی ایما پر چلا رہی تھیں، ملک میں سپورٹس کی ترقی کیلئے سپورٹس کا الگ ادارہ بنانے کی ضرورت ہے، حکومت کے آخری دو برس میں سپورٹس کی ترقی کیلئے بھرپور کوشش کروں گا،نور مقدم واقعے میں ملوث عناصر کو راہ فرار کا موقع نہیں ملے گا،اگر کوئی سوچ رہا ہے وہ امریکی شہری ہے اور بچ جائیگا تو ایسا نہیں ہے،افغانستان کے لوگوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔اتوار کو عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا سامنا کررہا ہے ایسے حالات میں علما کرام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے آنے والا ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے اور خطرے کو ماسک کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے ماسک پہننے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مقامات پر جانے سے قبل ماسک پہنیں کیونکہ اس سے 70 فیصد امکان ہوتا ہے کہ آپ وائرس سے متاثر نہ ہوں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ
ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، لاک ڈاؤن سے مزدور طبقہ شدید متاثر ہوتا ہے۔وزیراعظم نے حکومت سندھ سے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے قبل عوام کا خیال رکھنا ضروری ہے، جو یومیہ اجرت کما کر اپنا گزر اوقات کرتا ہے، وہ کیسے گزارا کریں گے؟۔انہوں نے کہا کہ جب تک آپ کے پاس اس
کا جواب نہیں ہے تب تک مکمل لاک ڈاؤن نہ لگائیں کیونکہ ایسی غلطی بھارت نے کی تھی جس سے ان کے ملک میں تباہی کا منظر ہے، ان کی معیشت کو غیرمعمولی نقصان پہنچا، بھارت نے بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن لگایا، بھارتی حکومت نے صرف پیسے والے طبقے کے بارے میں سوچا غریبوں کے بارے میں نہیں سوچا۔وزیر اعظم
نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں بہت بہتر حالات میں ہے۔وزیراعظم نے سندھ حکومت سے کہا کہ جہاں کورونا کی شرح زیادہ ہے وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن لگائیں، سمارٹ لاک ڈاؤن بہترین فیصلہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے مکمل تحفظ کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ویکسینیشن
ہے، ابھی تک پاکستان میں 3 کروڑ افراد کو ویکسینیٹڈ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے کہ ویکسین کی کمی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں اور ٹیچرز کو ویکسین لگوانے تک سکول بھی نہیں کھولنے چاہئیں لیکن معیشت کو نقصان نہ پہنچے اس امر کا بھی خیال رکھنا ہے۔ایک صحافی نے
لائیو سیشن کی شفافیت کا جائزہ لینے کیلئے کال کی جس پر وزیر اعظم عمران خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون توڑنے، کرپشن کرنے، قانون کی بالادستی کے بجائے طاقت کی بالادستی پر یقین رکھنے والے مملکت سربراہان ہمیشہ آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کرپشن کی ہو، لندن میں جائیداد بنائی ہو یا چوری
سے جائیداد بنائی ہو تو ہمیشہ آزاد میڈیا سے خوفزدہ رہوں گا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آزادی رائے ملک کیلئے بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ اسی میڈیا کے ذریعے ہم حالات و واقعات سے آگاہی حاصل کرتے ہیں اور میڈیا سے مجھے اس وقت اختلاف ہوتا ہے جب جعلی خبر چلائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا سے اختلاف کی ایک
وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، بھارت نے پاکستان کیخلاف جعلی اور جھوٹی خبریں چلانے کیلئے ای وی ڈس انفارمیشن لیب تیار کی اور بدقسمتی سے اسے پاکستان کے صحافی ’فیڈ‘ کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا موقف ہے کہ تنقید ملک کیلئے بہت بڑی نعمت ہے۔ احساس پروگرام میں وسعت سے
متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مذکورہ پروگرام کے تحت متعدد امور انجام دیے جارہے ہیں تاہم جو قابل ذکر بات ہے کہ ہمارے پاس ڈیٹا جمع ہوگیا ہے جس کی بنیاد پر ہم ضرورت مند خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دے سکیں گے۔انہوں نے عندیہ دیا کہ اس سہولت کا آغاز دسمبر سے شروع ہوجائے اور مہنگائی کے اثرات
کم کرنے کیلئے 40 فیصد طبقے کو سبسڈی دیں گے، یہ ہمارا سب سے بڑا پروگرام ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میری ’ٹریل پی ایچ ڈی‘ سپورٹس میں ہے، معیشت سمیت دیگر ملکی مسائل پر اتنی توجہ مرکوز ہوگئی کہ سپورٹس کیلئے وقت نہیں نکال سکا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سپورٹس کی دنیا میں بھرپور نام کمایا لیکن پھر تنزلی بھی دیکھی،
بدقسمتی سے سابق دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کردیا گیا، پیسہ لوٹنے کے لیے اداروں کو کمزور کرنا پڑتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پہلی مرتبہ بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالے جبکہ اس سے قبل ادارہ محض چھوٹے چھوٹے لوگوں کو پکڑ رہا تھا اور
نیب میں کرپشن بڑھتی جارہی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی نیب سے جو گزشتہ دس برس سے قائم تھا لیکن اب کیوں ادارے پر تنقید ہورہی ہے، اس سے قبل حکومتیں اپنے لوگ تعینات کرکے نیب کو اپنی ایما پر چلا رہے تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح سپورٹس کے اداروں میں اپنے سیاسی لوگوں کو مقرر یا تعینات کیا گیا اور اس کے
نتیجے میں اسپورٹس کے زوال کا عمل شروع ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ آج یہ دن بھی دیکھنا پڑا کہ پاکستانی کی ہاکی ٹیم اولمپکس گیمز کے لیے کولیفائی نہ کرسکے، ملک میں اسپورٹس کی ترقی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسپورٹس کو ایک ادارہ بنایا جائے۔وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کے آخری دو برس میں اسپورٹس کی ترقی
کیلئے بھرپور کوشش کروں گا، ہم نے یونین کی سطح پر بھی گراونڈ بنانے کی ہدایت دی ہے تاکہ بچوں کو کھیلنے کا موقع ملے۔سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے میں ملوث عناصر کو راہ فرار کا موقع نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ مبینہ قابل اثر و رسوخ خاندان سے تعلق رکھتا ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ کسی مجرموں نہیں بخشا جائے گا، اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ
وہ امریکی شہری اور بچ جائے گا تو ایسا نہیں ہے، یہ بات خیال سے نکال دیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ واقعہ سے پورے ملک کو صدمہ پہنچا، اسی طرح افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا اس پر یہ بتانا چاہوں گا کہ اس کیس کو اس طرح فالو کیا جس طرح وہ میری اپنی بیٹی ہو۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اپنے ہی لوگ ہیں، ہم انہیں اپنا بھائی سمجھتے ہیں، پولیس کو داد دیتا ہوں جنہیں احسن طریقے سے پورے کیس کو عیاں کیا۔