بیجنگ (این این آئی)چین کے ایک ارب پتی شخص کو اٹھارہ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے، جو ملک میں انسانی حقوق پر بے باکی سے بات کرتے رہے ہیں۔ انہیں سرکاری املاک پر حملے کے مقصد سے لوگوں کو جمع کرنے کے جرم میں قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔چین کے مقامی میڈیا کے مطابق چین کی ایک عدالت نے ملک کی ایک سرکردہ کاروباری شخصیت ارب پتی سن دا کو اٹھارہ برس قید کی سزا سنا دی ہے۔
وہ چین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر کھل کر بات کرتے آئے ہیں۔ سن دا کا تعلق چین کے شمالی صوبے ہیبی سے ہے، جہاں وہ ملک کے سب سے بڑے نجی زرعی کاروباری نیٹ ورک میں سے ایک کے مالک ہیں۔سرسٹھ سالہ سن دا ماضی میں انسانی حقوق سے منسلک مسائل اور ملک کے حساس سیاسی مسائل پر بات کرتے آئے ہیں۔ عدالت نے انہیں، جھگڑا کرنے، پریشانیاں کھڑی کرنے اور اشتعال انگیزی کا مجرم قرار دیا۔ چین میں عموما اس طرح کے الزامات حکومت کے ناقدین کے خلاف استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان پر غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کرنے، حکومتی ایجنسیوں پر حملہ کرنے کے لیے ہجوم جمع کرنے اور سرکاری ملازمین کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اکسانے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ عدالت نے ان پر تقریبا پونے پانچ لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔سن دا چین کی معروف کمپنی سن دا کے چیئرمین ہیں، جو سور کے گوشت سمیت کئی دیگر کاروبار کے لیے بھی معروف ہے۔ گزشتہ برس اگست میں حکام نے اس کمپنی کی ایک عمارت کو منہدم کرنے کی کوشش کی تھی اور اس وقت کمپنی سے وابستہ افراد نے حکام کی اس کوشش کے خلاف مزاحمت کی تھی۔سن دا نے حکومتی کریک ڈان کے دوران وکلا کی کوششوں کی تعریف کی تھی، جس کے بعد ان سمیت بیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اسی کیس کے دیگر ملزمان کو ایک برس سے 12 برس کے درمیان سزائیں سنائی گئی ہیں۔