اسلام آباد (ما نیٹرنگ ڈیسک/این این آئی ) سعودی عرب کی جیلوں سے معمولی جرائم کے باعث قید و بند کی صوبتعیں برداشت کرنے والے 63 پاکستانی رہائی پانے کے بعد وطن پہنچ گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی درخواست پر سعودی عرب کے شاہ سلیمان بن عبدالعزیز نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے
پاکستانیوں کو رہائی کا حکم دیا تھا۔نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور کے مطابق جس پر مختلف جیلوں میں اسیر 63 پاکستانیوں کو رہا کردیا گیا ہے جنہیں وزرات خارجہ، سعودی عرب میں پاکستانی سفارخانے،اور وزرات برائے سمندر پار پاکستانیز نے وطن پہنچانے کے لیے اقدامات کیے۔ یہ قیدی آج پی آئی اے کی خصوصی پرواز پی کے 9728 کے ذریعے پاکستان پہنچے، جہاں ایم ڈی اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن ڈاکڑ عامر شیخ اور دیگر حکام نے وطن پہنچنے والے پاکستانیوں کا استقبال کیا۔ دوسری جانب گوانتاناموبے میں باقی رہ جانے والے 39 قیدیوں میں سے 10 افراد رہا کیے جانے کے اہل ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے یہ بات صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتائی اور اس فہرست میں ایک پاکستانی شہری سیف اللہ پراچا بھی شامل ہوسکتے ہیں۔73 سالہ سیف اللہ پراچا گزشتہ 16 برس سے کوئی جرم ثابت ہوئے بغیر کیوبا میں قائم امریکی جیل میں قید ہیں۔سیف اللہ پراچا پر پر القاعدہ سے تعلقات کا الزام تھا اور رواں برس مئی میں ان کی رہائی کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔امریکی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ گوانتاناموبے میں بقیہ 39 قیدیوں میں سے 10 رہا کیے جانے کے اہل ہیں جبکہ 17 ممکنہ رہائی کے لیے نظرِ ثانی کے اہل ہیں۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ مزید 10 قیدی، نظربند افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے استعمال ہونے والے فوجی کمیشن کے عمل میں شامل ہیں جبکہ 2 کو سزا سنائی گئی ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن کے منصب سنبھالنے کے وقت اس جیل میں 40 قیدی موجود تھے اور پیر کے روز مراکش کے ایک قیدی کی رہائی کے بعد قیدیوں کی تعداد کم ہو کر 39 رہ گئی تھی۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پیر کو بائیڈن انتظامیہ نے پہلی مرتبہ ایک قیدی کو اس کے آبائی ملک منتقل کیا۔اخبار نے لکھا کہ یہ ٹرمپ کی صدارت کی پالیسی سے مختلف ہے جو مراکشی شخص کو رہائی کی سفارش کے کئی برس بعد واپس لے آئی تھی۔عبدالطیف نصیر کو پیر کو ان کے وطن واپس بھیجا گیا جنہیں جولائی 2016 میں ایک نظرِ ثانی بورڈ نے کلیئر قرار دے دیا تھا۔