اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

دوران حج کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا،سعودی وزارت صحت کا اعتراف

datetime 20  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے محکمہ صحت نے کہا ہے کہ دوران حج اب تک کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ سعودی خبر رساں ادارے نے وزارت صحت کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ کورونا وبا کے باعث رواں سال حج کو 60 ہزار افراد تک محدود رکھا گیا اور ویکسینشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے

تمام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجاج کرام کو صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے سپیشل فیلڈ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اس ضمن میں صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، انتہائی کوشش ہے کہ حج موسم ہر وبا سے محفوظ رہے۔ان کا کہنا تھا کہ تحفظ صحت کے حوالے سے ہمارے اقدامات تسلی بخش ہیں اور عالمی برادری نے بھی انھیں سراہا ہے ، وبا سے بچائو کے لیے مقرر انتظامات کے حوالے سے جو درجہ بندی کی جا رہی ہے اس میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ واضح رہے کہ سائنوویک ویکسین کووڈ سے بچانے کیلئے 83.5 فیصد تک مؤثر قرار دے دی گئی ۔یہ بات ترکی میں جاری اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے عبوری نتائج میں سامنے آئی۔طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع نتائج میں دریافت کیا گیا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے کے خطرے سے سو فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔سائنوویک کی کورونا ویک نامی ویکسین ناکارہ کورونا وائرس پر مبنی ہے جو اپنی نقول نہیں بناسکتا تاہم مدافعتی نظام کو اس ناکارہ وائرس کی بنیاد پر اینٹی باڈیز بنانے کی تربیت دی جاسکتی ہے ، یعنی اگر ویکسنیشن کے بعد کسی فرد کو وائرس کا سامنا ہوتا ہے تو اس کا جسم بیماری یا اس کی شدت کم کرنے کے لیے زیادہ بہتر مزاحمت کرسکتا ہے۔کورونا ویک کو پاکستان سمیت 37 ممالک میں ہنگامی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے بھی یکم جون 2021 کو اس کی ہنگامی منظوری دی تھی تاہم کورونا ویک کے ٹرائلز کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔تازہ ترین نتائج ترکی میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے تھے جو ایک کنٹرول ڈبل بلائنڈ رینڈمائزڈ ٹرائل تھا جس میں 10 ہزار 29 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ان افراد کو یا تو ویکسین کی 2 خوراکیں 14 دن کے وقفے سے استعمال کرائی گئیں یا پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔ٹرائل میں شامل رضاکاروں کی عمریں 18 سے 59 سال کے درمیان تھیں اور ایسے افراد کو شامل نہیں کیا گیا جو یا تو ماضی میں کووڈ سے متاثر ہوئے یا مدافعتی نظام دبانے والا علاج کرارہے تھے۔اسی طرح حاملہ یا بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین، ویکسین میں موجود اجزا سے الرجک افراد یا آٹو امیون امراض کے شکار افراد کو بھی ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا گیا۔محققین نے رضاکاروں میں کووڈ کی روک تھام کی تصدیق کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک کے کم از کم 14 دن بعد پی سی آر ٹیسٹ کیا۔اس کے بعد 43 دن تک ان کا جائزہ لیا گیا اور محققین اس دورانیے کو بڑھانا چاہتے تھے تاہم ترکی میں ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری کے بعد اسے روک دیا گیا۔ڈیٹا کے تجزیے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ کورونا ویک کووڈ کی علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 83.5 فیصد تک مؤثر ہے۔ویکسین گروپ میں شامل 6559 افراد میں سے 9 میں دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد علامات والی بیماری کی تشخیص ہوئی۔اس کے مقابلے میں پلیسبو گروپ کے 3470 میں سے 32 کو بیماری کا سامنا ہوا۔ڈیٹا کے مطابق ویکسین سے کووڈ سے ہسپتال میں داخلے سے 100 فیصد تحفظ ملا، تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں صرف 6 افراد کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے جو پلیسبو گروپ سے تھے، جبکہ ویکسین گروپ سے کسی کو داخل نہیں ہونا پڑا۔ٹرائل میں کورونا ویک انتہائی محفوظ ویکسین بھی ثابت ہوئی، ویکسین گروپ کے صرف 19 فیصد افراد نے مضر اثرات کو رپورٹ کیا۔ان میں سے 90 فیصد سے زیادہ میں یہ اثرات معمولی تھے اور 50 فیصد سے زیادہ کو ان کا سامنا ایک دن سے زیادہ نہیں کرنا پڑا۔محققین کا کہنا تھا کہ دنیا کو کووڈ کے خلاف کسی بھی محفوظ اور مؤثر ویکسین کی ہر خوراک کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا ویک علامات والی بیماری اور ہسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے، جبکہ 18 سے 59 سال کی عمر کی آبادی کے لیے محفوظ بھی ہے تاہم یہ ٹرائل کچھ پہلوؤں کے حوالے سے محدود ہے اور محققین کے مطابق اس تجزیے میں جوان اور کم خطرے سے دوچار آبادی کو شامل کیا گیا جبکہ فالو اپ کا دورانیہ بھی بہت مختصر تھا۔انہوں نے کہا کہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کی افادیت کو جاننے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے ،معمر افراد، بچوں، نوجوانوں اور دائمی امراض کے شکار افراد میں اس کے محفوظ ہونے اور افادیت کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف بھی اس کی افادیت کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…