لاہور (آن لائن) محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی ہواؤں پر مشتمل مون سون کی بارشیں برسانے والا نیا سپیل صوبائی دارالحکومت لاہور میں داخل ہوچکا ہے جبکہ پیر کے روز شہر کا موسم ابر آلود ہونے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی ہوائیں چلنے
سے خوشگوار رہا جبکہ پیر کے روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرار 31 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ واضح رہے کہ پنجاب حکومت ماضی کے برعکس ہاتھ پر ہاتھ دھر کر سیلاب کا انتظار کرنے اور پھر بیرونی امداد کی راہ تکنے کی بجائے سیلاب کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے،محکمہ آپباشی کو مون سون سے قبل ندی نالوں کی مرمت اور صفائی کے لیے موزوں وسائل مہیا کیے گئے ہیں،سیلاب کے مقامات سے تجاوزات کا خاتمہ کروایا جا رہا ہے نشیبی علاقوں سے آبادیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی، سیلاب کے دوران امدادی کاروائیوں اور فوری طبی امداد کے تمام انتظامات مکمل رکھے گئے ہیں، واسا سمیت انتظامی اداروں کے تحت سیلاب کے خطرات والے مختلف اضلاع میں امدادی و آگاہی کیمپ لگائے گئے ہیں، شہری سیلاب کی روک تھام کے لیے لاہور میں بارشی پانی کے پہلے زیر زمین ذخیرہ کی کامیابی کے بعد مزید 7سے زائد مزید مقامات پر زیر زمین ذخیروں کی منظوری دی جا چکی ہے، بارشیں ایک قدرتی عمل ہے جس حد تک حفاظتی اقدامات اختیار میں ہیں انہیں یقینی بنایا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے انصرام قدرتی آفات میاں خالد محمود نے پروونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ہیڈ آفس میں محکمہ موسمیات کی جانب سے مون سون کے دوسرے سپیل
میں دریائے سندھ، جہلم، چناب اور راوی میں سیلاب کی پیشن گوئی کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے جائزہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ موسمیات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 20جولائی سے26جولائی کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں تیز بارشوں کا امکان ہے۔ پنجاب
میں 20اور21جولائی کو دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے گرد و نواح میں طوفانی بارشیں متوقع ہیں۔راوی، ستلج اور بیاض کے بالائی علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ سیلاب کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے سندھ میں درمیانے درجے جبکہ دریائے جہلم اور چناب میں بلند درجے کے سیلاب کی
پیشن گوئی کر رہے ہیں۔دریائے سندھ، جہلم اور چناب میں سیلاب کی صورت میں ان سے منسلکہ نالوں میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافے کے ساتھ سیلاب کے واضح امکانات موجود ہیں۔ اجلاس کے دیگر شرکا میں ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات تارڈ، ڈائریکٹر جنرل پروونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پی ڈی ایم اے کے متعلقہ افسران
اور مختلف اضلاع سے ڈپٹی کمشنر ز آن لائن موجود تھے۔ ریلیف کمشنر نے اجلاس کو بتایا کہ پچھلے سال مون سون میں 198.9ملی میٹر بارشیں ریکارڈ کی گئیں جبکہ اس سال 140.8 ملی میٹر بارشیں متوقع ہیں۔ 1سے 15جولائی تک پنجاب میں 46.9ملی لیٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو مون سون میں بارشوں کی نارمل حد
سے 11فیصد زیادہ ہے۔پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی مون سون کے نتیجہ میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔محکمہ آبپاشی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور مسلح افواج کے تحت مشترکہ سروے میں سیلابی بندوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔سیلاب کی روک تھام کے لیے بیشتر مقامات پر نالوں اور نہروں کی صفائی کا
کا م مکمل کیا جا چکا ہے۔پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کنٹرول روم مسلسل24گھنٹے تمام اضلاع میں سیلاب کی صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں فوری امدادی کاروائی اور نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کے تحت سیلاب سے تحفظ اور مون سون کے
دوران احتیاطی تدابیر کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ اجلاس میں آن لائن شریک راولپنڈی، فیصل آباد،سیالکوٹ، نارووال، خوشاب، گجرانوالہ اور شیخوپورہ سے ڈپٹی کمشنرز نے صوبائی وزیر کو متعلقہ اضلاع میں ندی نالوں کی صورتحال اور شہری سیلاب کی روک تھام کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا۔ آخر میں صوبائی وزیر
نے پی ڈی ایم اے سمیت تمام حکومتی اداروں کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عید الاضحی کی تعطیلات کے دوران بھی مستعد رہنے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر نیمون سون کے دوران احتیاطی تدابیر کی علاقائی سطح پر تشہیر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ جہاں تمام متعلقہ سرکاری ادارے
24گھنٹے عوامی خدمت کے لیے مستعد ہیں وہاں ضروری ہے کہ عوام بھی سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون کریں اور مون سون کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ بالخصوص والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔مون سون کے دوران نالوں میں نہانے سے پرہیز کریں۔خستہ حال عمارتوں اور برقی تنصیبات سے فاصلہ رکھیں۔چھتوں کی صفائی اور نکاسی آب کو یقینی بنائیں۔نشیبی علاقوں کے رہائشی بارشوں کے دوران محفوظ مقامات پر منتقلی کو ترجیح دیں۔