کراچی(این این آئی) عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم جاننا چاہتی ہے کہ امریکہ سے ایسا کون سا معاہدہ ہوا ہے کہ وہ ہماری فضائی حدود استعمال کر سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہماری سرکار ہمیشہ آقا کے
حکم کی تعمیل ہی کرتی رہے گی یا کبھی صدائے حق بھی بلند کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 04 جولائی یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر اور لاہور جوہر ٹاؤن کے جون 2021ء کے بھارتی تخریبی حملے کے پس منظر میں، پاکستان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گو پاکستان نے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کو بیسز (چوکی، مورچے) دینے سے انکار کردیا ہے، مگر ایک معاہدے کے تحت امریکہ پاکستان کی خلائی حدود پھر بھی استعمال کر سکے گا۔ عام لوگ اتحاد جاننا چاہے گا کہ وہ کون سا معاہدہ ہے، کس نے قبول کیا اور کب ہوا۔ سب سے اہم یہ کہ کیا اس کو پاکستانی پارلیمان کی منظوری بھی حاصل ہے۔ کیا وہ ’’آپ یا تو ہمارے ساتھ ہیں، یا ہمارے خلاف‘‘ کی طرح کی دھمکی تو نہیں۔ اب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روس نے مرکزی ایشیائی ریاستوں کو، افغان انخلا کے بعد امریکی استعمال کی شدید مخالفت کی ہے۔ کیا ہم بلاجواز ڈو مور ہی کرتے رہیں گے اور کیا ہماری سرکار ہمیشہ Voice Masters His کی طرز پر ہی گامزن رہے گی۔