مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی )اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف گیڈی آئزنکوٹ نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آئزن کوٹ نے کہا کہ ہم آج دیکھ سکتے ہیں کہ(ٹرمپ انتظامیہ)کے ایران کے جوہری پروگرام سے نکلنے اور تہران پرآخری درجے کے دباو کی پالیسی نے ہمیں کچھ کامیابیاں دی ہیں
لیکن ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ ایران جوہری بم رکھنے کے قریب ترین ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال جس طرح سے معاملات ہوئے اور اس سے قبل بھی غیر ذمہ دارانہ تھا۔آئزنکوٹ کے یہ ریمارکس پیرس سنٹر فار پیس میں ایک کانفرنس کے دوران سامنے آئے اور آئزنکوٹ نے موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہین اور سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر تنقید بھی کی۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیاہے کہ وہ جبری اعتراف کے ذریعے سزا یافتہ ایک ملزم کی سزا پرعمل درآمد روک دیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم نے جبری اعترافات کے بعد سزائے موت کے تحت قید ملزم بہائو الدین قاسم زادہ کی سزائے موت پرعمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا ۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا تھا کہ قاسم زادہ نے وہ جرم اس وقت کیا تھا جب اس کی عمر صرف پندرہ سال تھی۔ اس کے بعد اسے اعتراف جرم کے لیے دوران حراست تشدد کرکے دبا ئوڈالا گیا۔خیال رہے کہ قاسم زادہ کوارومیہ جیل میں سزائے موت دیے جانے کا امکان ہے۔گذشتہ مئی کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے ایران میں سزائے موت کے بڑھتے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران سے پھانسیوں کی ظالمانہ سزاں پرعمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔انسانی حقوق گروپ
کے مطابق ایرانی جیلوں میں سزائے موت پانے والے زیادہ ترقیدی اقلیتی اقوام سے تعلق رکھتے ہیں۔ایمنسٹی کی سال 2020 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں ایران میں 267 قیدیوں کی سزائے موت پرعمل درآمد کیا گیا۔ان میں سے 60 قیدی سیستان بلوچستان، ،مغربی آذر بائیجان، مشرقی آذربائیجان اور کردستان سے تعلق رکھتے ہیں۔