تل ابیب (این این آئی)اسرائیل کے ملکیتی ایک بحری جہاز پر ہفتے کے روز بحرہند میں پراسرار انداز میں حملہ کیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دفاعی حکام نے بتایاکہ اس جہاز پر ایرانی فورسز کے مبینہ حملے کی اطلاعات کی چھان بین شروع کردی گئی ہے۔بحری جہازسعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ سے متحدہ عرب امارات کی جانب جارہا تھا۔
حملے میں اس جہاز کے عملہ کو کوئی نقصان پہنچا ہے اورنہ جہاز کوئی زیادہ متاثرنہیں ہے۔قبل ازیں لبنان کے ایک نجی ٹی وی نے اطلاع دی کہ اسرائیلی جہاز بحرہند میں کسی نامعلوم ہتھیار سے ٹکرا گیا اور اس کے بعد اس میں آگ لگ گئی ۔اس چینل نے مزید کہا کہ فوری طور پر کسی نے بھی اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔تاہم اس یہ بات قابل ذکرہے کہ یہ واقعہ تہران کے مغرب میں اسرائیلی حملے کی اطلاعات کے ایک روز بعد پیش آیا ہے۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دفاعی حکام کے حوالے سے بتایا کہ بحر ہند میں اسرائیلی بحری جہاز کو حملے میں نقصان پہنچا ہے۔یہ جہاز اسرائیل کی جہازراں کمپنی دیوایال اوفر کی ملکیت ہے۔اسرائیلی ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے اس جہاز کی شناخت ٹنڈلکے نام سے کی ہے اوراس پر افریقی ملک لائبیریا کا پرچم لہرا رہا ہے۔جہاز کے عملہ میں کوئی اسرائیلی شامل نہیں۔اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملے کے نتیجے میں جہاز کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا ہے۔اسرائیلی وزارت دفاع کے ذمے داران نے بحرِ ہند میں اسرائیلی بحری جہاز کو نشانہ بنائے جانے کی کارروائی میں تہران کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عسکری ذمے داران نے بتایا کہ وہ اس بات کی تصدیق کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا بحر ہند میں اسرائیلی کارگو جہاز کو ایرانی فورسز نے نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے ذرائع نے واضح کیا کہ اس واقعے میں جہاز کے عملے کو کوئی ضرر نہیں پہنچا اور نہ بحری جہاز کو کوئی بڑا نقصان ہوا۔یاد رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان گذشتہ مہینوں کے دوران میں سمندر کی گہرائیوں میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے الزامات کا علانیہ تبادلہ ہوا۔ یہ ملک کے اندر جوہری
ٹھکانوں یا شام میں عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد فریقین کے بیچ جنگ کی ایک نئی صورت ہے۔اس سے قبل مغربی رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیل نے گذشتہ ڈھائی برس کے دوران میں کم از کم 12 آئل ٹینکروں کو نشانہ بنایا۔ یہ آئل ٹینکر ایرانی تھے یا ایران کا تیل لے کر شام جا رہے تھے۔