کراچی(این این آئی)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ملک میں بجلی کے زبردست بحران کی تیاری کی جا چکی ہے اور چند روز میں اس کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔آٹے اور لوڈ شیڈنگ کی دو دہاری تلواراس گرم موسم میں عوام کا کاٹ کر دکھ دے گی۔
سندھ میں دو گیس فیلڈ بند کی جا چکی ہیں، ڈیموں میں پانی کی کمی سے بجلی کی پیداوار کم ہو چکی ہے اور ملک میں فرنس آئل کی کمی بھی ہے جبکہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک نجی ایل این جی ٹرمینل نے بھی اس مہینے کام بند کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایک نجی ایل این جی ٹرمینل کے مالکان نے جون میں جب بجلی کی طلب چوٹی پر پہنچی ہوئی ہوتی ہے مرمت کے بہانے کام بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر بند اور ملک میں بجلی کا بحران سنگین ہو جائے گا جس سے عوام معیشت اور حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔گیس کے بحران کی وجہ سے سی این جی سٹیشن بند کر دئیے گئے ہیں جس کے بعد صنعت اور فرٹیلائیزر سیکٹر بھی بند کرنا پڑے گا۔ حکومت ہنگامی بنیادوں پر فرنس آئل منگوائے اور ٹرمینل مالکان کو ہدایت دے کر آئندہ ٹرمینل کی سالانہ مرمت سے حسب سابق تاخیر نہ کی جائے اور یہ کام موسم گرما کے بجائے موسم سرما میں کیا جائے۔اگر ٹرمینل مالکان حکومت کی احکامات نہ مانیں جس کا قوی امکان ہے تو ملک کی انرجی سیکورٹی کو خطرہ میں ڈالنے اور ملک میں عدم استحکام و بے چینی پیدا کرنے کے جرم میں ان پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں ۔انھوں نے کہا کہ موسم سرما میں مرمت کچھ مہنگی ہوتی ہے اس لئے ٹرمینل مالکان چاہتے ہیں کہ مرمت کا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑے جس کے لئے حکومت کو بلیک میل کیاجا رہا ہے۔