جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں استعمال ہونے والی ٹویوٹا کرولا گاڑی چوری کی نکلی، پولیس نے گاڑی کے مالک کو پکڑ لیا

23  جون‬‮  2021

لاہور(این این آئی)جوہر ٹاؤن کے علاقے میں ہونے والے بم دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی اوپن لیٹر پر چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے گاڑی کی ملکیت کے حوالے سے ابتدائی معلومات ملنے کے بعد مبینہ طو رپر گوجرانوالہ اور حافظ آباد سے دو افراد کو تفتیش کے لئے حراست میں لے لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سی ٹی ڈی سمیت دیگر حساس اداروں کی جانب سے جوہر ٹاؤن دھماکے کے

فوری بعد تحریب کاری میں استعمال ہونے والی گاڑی کے مالکان کا سراغ لگانے کیلئے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے کی وجہ سے گاڑی کا چیسز نمبر متاثر ہوا ہے جبکہ انجن نمبر کے کچھ ہندسوں سے تحقیقات کو آگے بڑھایا گیا۔بتایا گیا ہے کہ دو سال قبل حافظ آباد کے ایک شخص نے اوپن لیٹر پر گوجرانوالہ میں فروخت کی جو یہاں پر بھی آگے اوپن لیٹر پر فروخت ہوئی تاہم ایک شخص نے اس کی ملکیت سے انکار کر د یا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مبینہ طو رپر حافظ آباد اور گوجرانوالہ سے دو افراد کو حراست میں لے کر ان سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ گاڑی میں بارود لاہور سے باہر کسی جگہ پر انسٹال کیا گیا اور اب سیف سٹی کیمروں کے ذریعے یہ تحقیقات بھی کی جارہی ہیں کہ گاڑی کن راستوں اور ناکوں سے گزر کر لاہور پہنچائی گئی۔‎
دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ لاہور دھماکے کا ٹارگٹ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تھے،جوہر ٹاؤن دھماکے میں جو مالی و جانی نقصان ہوا ہم وہ تو پورا نہیں کر سکتے لیکن ہماری کوشش ہے کہ اس میں جو لوگ بھی ملوث ہیں وہ پکڑے جائیں، بہت جلدی ان کے بارے میں اچھی خبر دیں گے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔لاہور میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا تھا کہ سی ڈی ٹی واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، سی ٹی ڈی والے بتائیں گے کہ دھماکا کیسے ہوا، کون سا مواد استعمال کیا گیا، دھماکا خیز مواد کہاں نصب تھا اور دھماکا خودکش تھا یا ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ایک اور سوال کے جواب میں انعام غنی کا کہنا تھا کہ اس وقت قیاس آرائیوں پر نا جائیں تو زیادہ بہتر ہے، ہمیں ہر وقت تھریٹ ملتی رہتی ہے اور اس وقت بھی ہم 60 سے زیادہ تھریٹس پر کام کر رہے تھے، تازہ ترین تھریٹ الرٹ بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق ہی ہی تھا کیونکہ یہ ہمارے حوصلے پست کرنا چاہ رہے ہیں۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ دشمنوں کو بتانا چاہتا ہوں ہر دفعہ جب ہمارا نقصان ہوتا ہے تو ہمارا حوصلہ مزید بلند ہوتا ہے۔دھماکے کی جگہ کے قریب ہائی ویلیو ٹارگٹ سے متعلق سوال پر انعام غنی کا کہنا تھا کہ اگر پولیس پکٹ نہ ہوتی تو گاڑی ہائی ویلیو ٹارگٹ تک پہنچ سکتی تھی، آپ کو پولیس کو سراہنا چاہیے کہ پولیس چوکی کی وجہ سے یہ گاڑی ٹارگٹ پر نہیں پہنچ سکی۔‎



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…