x اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کی خواتین اراکین اسمبلی نے ریپ اور جنسی تشدد سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے تبصروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبرل بریگیڈ نے حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا،وزیر اعظم خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت ہیں ، کسی بھی لبرل کرپٹ کو پاکستانی معاشرے کا ترجمان نہیں بننے دیا جائے گا۔ منگل کو شازب کنول اور ملیکہ بخاری کے
ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت ہیں کیونکہ کوئی دوسری پارٹی اس حد تک خواتین کو سیاسی میدان میں متحرک کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار پانچ خواتین وزرا وفاقی کابینہ میں بیٹھی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کی کوئی علامت ہے تو وہ وزیر اعظم عمران خان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت اور لباس کے انداز کو پوری دنیا میں مثالی قرار دیا جاتا ہے، وہ ہماری طرح، پاکستانیوں کی طرح لباس پہننے کی خواہش کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لبرل کرپٹ کو پاکستانی معاشرے کا ترجمان نہیں بننے دیا جائے گا۔زرتاج گل نے کہا کہ میری ثقافت نے مجھے عزت دی ہے، اسلام نے مجھے شائستگی کا درس دیا ہے، قرآن میں کہی گئی باتوں کو مسخ کرنے کی کوشش نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کا عمل قانون اور اس کے نفاذ کے بغیر نامکمل ہے، چاہے سندھی، بلوچی، پشتون ہو یا پنجابی ہو، ہماری ثقافت میں عزت اور لباس ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین جہاں جاتی ہیں انہیں عزت دی جاتی ہے، لائن میں پہلی جگہ دی جاتی ہے لوگ نشست چھوڑ کر جگہ دیتے ہیں اور وہ یہ نہیں کہتے کہ برابری ہے، کہتے ہیں خواتین کی عزت زیادہ ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کو ترجیح دینے والے شخص کی سربراہی میں انہیں پارلیمنٹ کی رکن ہونے پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے وزارت قانون کو پہلی ہدایات یہ دی تھی کہ وہ خواتین اور بچوں پر جنسی استحصال اور تشدد کے خاتمے کے لیے قوانین بنائیں۔انہوں نے بتایا کہ ریپ ایک پیچیدہ جرم ہے، یہ صرف ایک بچی یا خاتون کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف جرم ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے خصوصی عدالتیں بنائیں، اینٹی ریپ کرائسز سیل بنائے، جے آئی ٹی بنائیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے کہا جب خواتین اور بچیاں عدالت میں آکر گواہی دیں تو عدالتوں کو بند کردیا جائے اور ان کیمرہ سماعت ہو تاکہ وہ باوقار طریقے سے اپنی گواہی دے سکیں۔ملیکہ بخاری نے کہا کہ سیکشن 13 کا مطالعہ کریں تو اس میں ٹو فنگر ٹیسٹنگ کے طریقہ کار کو ختم کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ہم نے کہا کہ عدالت خواتین کی کردار کشی کے عمل کو قانونی حیثیت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے قانون سازی کے ذریعے جنسی زیادتی کے عمل کو روکنے کے لیے مضبوط اقدام اٹھائے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے خواتین کو وراثتی حقوق دلوائے جو اس سے قبل کسی وزیر اعظم نے اس پر بات تک نہیں کی تھی۔