کراچی(این این آئی) تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے قائم مقام چیئرمین حسن امام صدیقی اور جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ کے قریب نارائن گنج اور کمپنی بگان میں واقع محصُور پاکستانیوں کے 400خاندانوں کو کیمپ خالی کرنے کا نوٹس دیدیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 25جون تک خالی نہیں کیا گیا
تو کیمپوں کو مسمار کردیا جائے گا۔ اس صورتِ حال سے محصُور پاکستانیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اگر فوری طور اس جانب توجہ نہ دی گئی تو محصور پاکستانی کیمپ اُجڑنے کے بعد کہاں جائیں گے۔ تحریکِ محصُورین مشرقی پاکستان کے قائم مقام چیئرمین حسن امام صدیقی اور جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر نے اپنے مشترکہ بیان مین صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ سے انسانیت کے نام پر اپیل کی ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت سے فوری رابطہ کریں اور محصُورین کے کیمپ کو مسمار ہونے سے بچائیں۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ محصُورین وہ محبِ وطن پاکستانی ہیں جن کے آباو اجدا د نے پہلے قیام پاکستان کیلئے قربانی دی اور بعدازاں 1971ء کی جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مل کر مشرقی پاکستان کی بقاء کیلئے جنگ میں حصہ لیا۔ نصف صدی گذرجانے کے بعد بھی محب وطن پاکستانیوں کی وطن واپسی کو یقینی نہیں بنایا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج بہاریوں کی حُب الوطنی کی عینی گواہ ہے پاک فوج سے بہتر ان کی حُب الوطنی کو کون جانتا ہے۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ لوگ بہاریوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ پاک فوج نے 1971ء کی جنگ میں بہاریوں کو استعمال کرکے چھوڑ دیا اور ان کی قربانیوں کو بھول گئی جس کی وجہ سے بہاری نصف صدی سے وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ آخر بہاریوں کو ان کی حُب الوطنی کی سزا کب تک دی جاتی رہے گی پاک فوج ان بہاریوں کو وطن واپس لانا چاہے تو کوئی کوئی بھی حکمران یا سیاسی پارٹیاں ان کا راستہ نہیں روکیں گی۔