آئی ایم ایف کے لیے پوری قوم کا مستقبل گروی نہیں رکھ سکتے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دوٹوک اعلان

22  جون‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے لیے پوری قوم کا مستقبل گروی نہیں رکھ سکتے، افغانستان میں داخلی صورتحال تشویشناک ہے، اس وقت وہاں مذاکرات پر کوئی اتفاق دکھائی نہیں دیتا، طالبان سے تعلقات تعطل کا شکار ہیں تو یہ صورتحال پریشان کن ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان رہنما عبداللہ عبداللہ سے

ترکی میں بڑی مفید گفتگو ہوئی، ان کی باتوں سے ہماری تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان برملا کہہ چکا ہے کہ ہم امن کے شراکت دار ہیں، امن کے لئے دنیا کے ساتھ تعاون کریں گے، ہم کسی لڑائی کا حصہ نہیں بنیں گے، قوموں پر دباؤ آتے ہیں اور اس کو برداشت کرنا بھی چاہیے، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن ہمیں پاکستان کے مفاد کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنے ہیں، ہم بارہا کہتے رہے کہ پاکستان نے اس جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں۔دنیا پاکستان سے توقعات رکھتی ہے تو ہماری بھی ضروریات ہیں۔ جن سے وہ صرف نظر نہیں کرسکتے۔ ہم کہتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی مشرقی سرحد کی بہت فکر رہتی ہے، دنیا کو اسے سمجھنا چاہیے۔شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی کارکردگی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، پچھلے 10 برس برسر اقتدار رہنے والی پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ ہمیں آئی ایم ایف کی جانب دھکیلنے کے ذمہ دار ہیں، ان کی ناقص منصوبہ بندی اور کرپشن نے پاکستان کو کنگال کردیا۔ اب ہم نے اقدامات اٹھائے ہیں، یہ کہنا کہ آئی ایم ایف کی کہی ہر بات ٹھیک ہے یہ کہنا صحیح نہیں، آئی ایم ایف کی کہی پر بات من و عن قبول کرنا ممکن نہیں، ہم نے 3 برسوں کے دوران بہت سے ایسے اقدام اٹھائے جو آسان نہیں تھے، ان اقدامات کی وجہ سے عوام پر بوجھ پڑا ہے، پاکستان کو اپنی معاشی ترقی کو ترجیح دینی ہے، بجٹ سے تمام طبقے مطمن نظر آرہے ہیں۔ آئی ایم اے کے لئے ملک کے مستقبل کو گروی نہیں رکھ سکتے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا تحفہ بھی ہمیں (ن) لیگ دے کر گئی، پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو پاکستان گرے لسٹ میں جا چکا تھا، ہم نے ایف اے ٹی ایف کی 27 شرائط پوری کردی ہیں،اب پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہا، قوموں پر دباؤ آتے ہیں اور ہمیں اس دباؤ کو برداشت کرنا چاہیے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرنی چاہیے، اگر مقبوضہ وادی کے حالات درست ہیں تو آل پارٹیز کانفرنس کیوں بلائی گئی، بھارتی سرکار کو چیلنج ہے کہ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ 5 اگست کے اقدامات کے حوالے سے کشمیریوں کی رائے لے، دنیا بھر میں ریفرنڈم کرا لیں کیا کشمیریوں کو پانچ اگست کا اقدام قبول ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…