ا سلام آباد(آن لائن)امریکی پلاسٹک سرجری کے ادارے کی جانب سے دنیا کی خوبصورت خواتین اور پرکشش مرد حضرات کے انتخاب کے لیے انٹریز بھجوائے جانے کے اعلان کے بعد پاکستانیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی پرکشش مرد حضرات کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان میں 3
جون کو ٹوئٹر پر ’سال 2021 کے دنیا کے 100 پرکشش مرد حضرات‘ کا ٹرینڈ ٹاپ ٹرینڈز میں رہا۔ مذکورہ ٹرینڈ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے پاکستانی افراد نے امریکی پلاسٹک سرجری کے ادارے سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کے 68 سالہ وزیر اعظم کو ’پرکشش مرد حضرات‘ کی فہرست میں شامل کرے۔دنیا کی خوبصورت خواتین اور پرکشش مرد حضرات کی انٹریز کے لیے امریکی پلاسٹک سرجری کے ادارے ’ٹاپ بیوٹی ورلڈ‘ نے گزشتہ ماہ 6 مئی کو اعلان کیا تھا۔ادارے کی جانب سے اعلان کے بعد بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے پرکشش مرد و خواتین کی فہرست بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور مذکورہ فہرست میں اب تک بھارت سے شاہ رخ خان، آنجھانی اداکار سشانت سنگھ راجپوت، اداکارہ دپیکا پڈوکون اور ایشوریا رائے سمیت دیگر اداکاراؤں کو شامل کیا جا چکا ہے۔حیران کن طور پر ادارے کی فہرست میں 3 جون تک کسی پاکستانی کو شامل نہیں کیا گیا تھا، تاہم اسی دن ٹوئٹر پر لوگوں نے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو دنیا کا پرکشش ترین وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں خوبصورت مرد حضرات کی فہرست میں شامل کیا جائے۔زیادہ تر پاکستانیوں نے وزیر اعظم کی عمر مینشن کیے بغیر انہیں پاکستان کا خوبصورت ترین مرد قرار دیا اور ساتھ ہی
مطالبہ کیا کہ انہیں دنیا کے پرکشش ترین مرد حضرات کی فہرست میں شامل کیا جائے اور ساتھ ہی ان کے مداحوں نے دوسرے لوگوں کی بھی وزیر اعظم کو منتخب کرنے کو ووٹ دینے کا مشورہ دیا۔ٹوئٹر پر اگرچہ زیادہ تر لوگوں نے وزیر اعظم عمران خان کو دنیا کا پرکشش مرد قرار دیا، تاہم بعض افراد نے دوسرے سیاستدانوں کو بھی ووٹ دیا۔ عمران خان کے مداحوں کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ارکان بھی سامنے آئے اور انہوں نے
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ووٹ دیتے ہوئے انہیں دنیا کا پرکشش مرد قرار دیا۔بلاول بھٹو زرداری کی طرح بعض افراد نے وفاقی وزیر تعلیم کو بھی ووٹ دیا اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ شفقت محمود کو دنیا کے پرکشش مرد حضرات کی فہرست میں شامل کیا جائے۔لوگوں نے شفقت محمود کو ووٹ دیتے ہوئے ان کی مہربانیاں بھی گنوائیں اور لکھا کہ انہوں نے طلبہ کو سارا سال پروموشن دیا اور 7 مہینے تک چھٹیاں دیں اور اب انہوں نے امتحانات کے لیے 6 مضامین کو کم کرکے تین کردیا ہے۔