اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ عمران خا ن مقبول ترین رہنما ہیں ، آئندہ عام انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کریں گے،منتخب حکومت کو کمزور نہ سمجھا جائے،عمران خان ایک ایٹمی ملک کے وزیراعظم ہیں، وہ اور کابینہ اجتماعی فیصلے کرتے ہیں،کووڈ 19 کے حوالے سے پاکستان کا
ردعمل پوری دنیا میں سب سے بہتر رہا، ہم ویکسینیشن کے اہداف جلد حاصل کرلیں گے،اسد طور پر حملے کا نوٹس لیا، سینئر پولیس آفیسر اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان پاکستان میں مقبول ترین رہنما ہیں، پاکستان کے عوام نے انہیں ووٹ دیئے اور ان کے پرستار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آئندہ عام انتخابات میں بھی وزیراعظم عمران خان کامیابی حاصل کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ منتخب حکومت کو کمزور نہ سمجھا جائے، عمران خان نے گزشتہ عام انتخابات میں لاکھوں ووٹ حاصل کئے، انہوںنے کہاکہ عمران خان ایک ایٹمی ملک کے وزیراعظم ہیں، وہ اور ان کی کابینہ اجتماعی فیصلے کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کووڈ 19 بحران کے باوجود اس وقت ملک کی شرح نمو 3.94 فیصد ہے، تقریباً 1100 ارب روپے اربن اکانومی سے رورل اکانومی میں منتقل ہوئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ اس سال پاکستان میں چار بمپر فصلیں ہوئیں، کسانوں کی جانب سے بڑی تعداد میں ٹریکٹرز خریدے گئے۔ انہوںنے کہاکہ کووڈ 19 کے حوالے سے پاکستان کا ردعمل پوری دنیا میں سب سے بہتر رہا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے وبا سے متعلق پاکستان کے اقدامات کو
مثالی قرار دیا ہے، جو کووڈ 19 کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہماری کامیاب حکمت عملی کا اظہار ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں 5.5 ملین افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ عوام کو ویکسین لگوانے کے حوالے سے پاکستان دنیا کے صف اول کے 34 ممالک میں شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم ویکسینیشن کے اہداف جلد حاصل کرلیں
گے ۔ انہوںنے کہاکہ کووڈ 19 کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی کامیابی جزوی لاک ڈائون کی حکمت عملی ہے، پاکستان میں خطے کے کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں صورتحال کافی بہتر ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں میڈیا کو بے پناہ آزادی حاصل ہے، آزادی اظہار رائے ایک بنیادی اور جمہوری حق ہے جس کی آئین
پاکستان میں ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک میڈیا کا تعلق ہے، پاکستان میں اسے آزادی حاصل ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں بی بی سی سمیت تقریباً 43 بین الاقوامی چینلز، 112 مقامی پرائیویٹ چینلز، 258 ایف ایم چینلز اور 1569 پرنٹ پبلی کیشنز موجود ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اتنے بڑے پیمانے پر میڈیا کی موجودگی میں
کیسے میڈیا کو دبایا جا سکتا ہے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ بی بی سی پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والا بین الاقوامی چینل ہے، حکومت نے کبھی بھی اس کی ٹرانسمیشن میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ انہوںنے کہاکہ بی بی سی اردو کو مقامی قوانین پر پیروی کے ساتھ اپنے پروگرام نشر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اسد طور پر
حملے کا نوٹس لیا، سینئر پولیس آفیسر اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر کسی ادارے پر (حملوں کا) الزام عائد کرنا بلا جواز ہے۔ انہوں نے کہاکہ انفرادی واقعات دنیا میں ہر جگہ پیش آتے ہیں،پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خلاف فرنٹ
لائن اسٹیٹ کی حیثیت سے لڑ رہا ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شہریوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی صرف صحافیوں تک محدود نہیں رہی، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو بھی دہشت گردی کے حملے میں جاں بحق ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ تقریباً 70 ہزار شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف
اپنی جانوں کی قربانی دی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد صحافیوں پر حملوں کے واقعات کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سوشل میڈیا کی آزادی روکنے کے لئے قوانین منظور کرنے کا تاثر غلط ہے،نفرت انگیز تقاریر عالمگیر سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہیں جن
پر قابو پایا جانا چاہئے، تمام ریاستیں اور تنظیمیں اس بات کی پابند ہیں کہ نفرت انگیز تقاریر کی اجازت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ گوگل، فیس بک اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی قدر کرتے ہیں، خواہش ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے دفاتر کھولیں، ہم ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتے ہیں، ہم دنیا کے لئے ان کے تعاون کو تسلیم کرتے ہیں۔