اسلام آباد(آن لائن) ایوان بالا میں 28 مئی یوم تکبیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایٹمی دھماکے رکو انے کے لئے سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے سابق پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کو 5 بار فون کیا اور 5 ارب ڈالر امداد کی پیش کش کی مگر سیاسی حکومت نے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے
ایٹمی دھماکہ کیا جس کی وجہ سے بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل گیا اور پاکستان پہلا اسلامی ایٹمی طاقت بن گیا ۔ جمعہ کے روز ایوان بالا میں عوامی اہمیت پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ آج 28 مئی یوم تکبیر ہے اور آج کے دن پاکستان پہلا اسلامی ایٹمی طاقت بنا ہے اور اس پر سب سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں دوسرا سابق صدر غلام اسحاق خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنی تھی اس کے بعد سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے دانشمندی اور دلیری کے ساتھ ایٹمی دھماکے کئے انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں تھا یہ مکمل طور پر سیاسی فیصلہ تھا انہوں نے کہاکہ ملک میں تمام اہم سیاسی حکومتوں نے سرانجام دیئے ہیں انہوں نے کہا کہ سلاسہ پر امریکہ نے پاکستان کے 24 فوجیوں کو شہید کیا جس پر سیاسی رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی نے فیصلے کئے انہوں نے کہاکہ جس طرح ہمنے مشاورت کے ساتھ ایٹمی دھماکے کئے ہیں یہ سب سیاسی حکومتوں کے فیصلے ہیں انہوں نے کہا کہ جو فیصلہ سلاسہ پر حملے کے وقت بنائی گئی کمیٹی نے کئے تھے وہی فیصلے آج بھی لوگو ہیں انہوں نے کہا کہ یمن کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی جنے بہت بڑا فیصلہ کیا ہے اور تاریخ
نے ثابت کیا کہ یہ فیصلے درست تھے انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکے رکوانے کے لئے امریکی صدر بل کلنٹن نے 5 بار سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو فون کئے اور انہیں ایٹمی دھماکے رکوانے کے عوض ہر طرح کی امداد کی پیش کش کی اور 5 ارب ڈالر امداد کی پیش کش مگر اس وقت فیصلہ ملکی مفاد مین کیا گیا جس سے بھارت کے
ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹم بم بلوچستان کا بم ہے ۔ چاغی کے علاقے کو سابق صدر ضیاء الحق نے منتخب کیا تھا انہوں نے کہا کہ لیبیا کے صدر کی بیٹی نیع اپنے انٹرویو میں یہ کہا تھا کہ میرے والد نے یہ سب سے بڑی غلطی کی تھی کہ انہوں نے ایٹم بم نہیں بنایا اگر ہم بم بنا لیتے تو ہمارا حشر یہ نہ ہوتا انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملکی مفاد میں ہوا تھا اور اس پر ہم سب کو فخر ہے ۔