پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے بعد اسفند یارولی خان بھی میدان میں آ گئے، بڑا مطالبہ کر دیا

20  مارچ‬‮  2019

پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے راولپنڈی میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد سمیت گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے،اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کا راستہ نہیں روکا جانا چاہئے تھا ، پرامن مظاہرین پر تشدد اور لاٹھی چارج سے حالات خراب ہوئے ،

انہوں نے کہا کہ قوم کو وقت بھی یاد ہے جب اسلام آباد کے ڈی چوک میں126دن تک دھرنا دینے والوں نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو انہیں روکنے والا کوئی بھی اہلکار موجود نہیں تھا، آج وہی لوگ سیاسی مخالفین کو بزور شمشیر دبانے کی کوشش میں لگے ہیں، احتجاج جمہوریت کا حسن ہے اور ملک میں بسنے والے ہر شہری کو اپنے مطالبات کیلئے پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ حکمران اپوزیشن سے خائف ہیں اور اپنے غیر جمہوری رویہ سے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے نیب کو استعمال کر رہے ہیں، اسفندیار ولی خان نے استفسار کیا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے خلاف کیس کراچی کی بجائے اسلام آباد منتقل کرنے کا کیا جواز بنتا ہے، ؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سندھ حکومت کی اکثریت و مقبولیت سے خائف ہے اور طاقت کے زور پر پیپلزپارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں مصروف ہے ، انہوں نے کہا کہ اے این پی احتساب پر یقین رکھتی ہے تاہم اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے خلاف ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ شفاف اور غیر جاندارانہ بلا امتیاز احتساب کیا جائے اور اس کا آغاز حکومتی بنچوں سے ہونا چاہئے، اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ گرفتار کئے گئے کارکنوں کو رہا کر کے لاٹھی چارج اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے، نیب کو بطور ہتھیار سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے بغیر کوئی دوسرا نظام نہیں چل سکتااور تمام مسائل کا حل جمہوریت میں مضمر ہے ،

عوام کی حکمرانی یقینی بنانے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے ذریعے تمام سیاسی و مذہبی قوتوں کے پاس جمہوریت کی بقاء کیلئے متحد ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ جمہوریت کو درپیش مشکلات اور مسائل کا حل نکالنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو مصلحتوں سے نکلنا ہو گا اور عوام کی حکمرانی کو یقینی بنانے اور جمہوری اداروں کے استحکام و مضبوطی کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانا ہونگے،انہوں نے کہا کہ ملک میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی روایت ختم ہونی چاہئے اور عوامی رائے کے نتیجے میں بننے والے حکمرانوں کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے بغیر ملک و قوم کے مسائل میں اضافہ ہوتا رہے گا جس سے ملک کمزور اور بدنام ہو گا۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…