منگل‬‮ ، 14 جنوری‬‮ 2025 

چوہوں کی ساتھ زندگی گزارنے والی غریب کسان کی بیٹی ’’جنیفر لارنس‘‘

datetime 18  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کنٹکی (این این آئی)جنیفر لارنس مسلسل دو برسوں سے سب سے زیادہ آمدنی کمانے والی اداکارہ قرار پائی ہیں اور صرف 26 سال کی عمر میں ہولی وڈ کا لگ بھگ ہر اعزاز اپنے نام کرچکی ہیں۔تاہم آسکر ایوارڈ یافتہ اس اداکارہ نے اس کے لیے بہت لمبا سفر طے کیا ہے کیونکہ وہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتی تھیں۔امریکی ریاست کنٹکی سے تعلق رکھنے والی جنیفر لارنس ایک چھوٹے سے فارم ہاؤس میں پلی بڑھی جو ان کے والدین کا تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے والد کے خاندان میں وہ پہلی لڑکی تھی جس کی پچاس سال بعد پیدائش ہوئی۔اس فارم ہاؤس میں ان کے والدین غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کو پالتے تھے کیونکہ وہ سستے ہوتے تھے اور یہ خاندان ڈاکٹر کے پاس جانا بہت برا سمجھتا تھا، یہی وجہ ہے کہ گھوڑے سے گرنے پر بھی جنیفر لارنس کو ڈاکٹر کو نہیں دکھایا گیا۔بچپن سے ہی شوخ مزاج اور چنچل جنیفر کے لیے اسکول میں وقت گزارنا مشکل ہوتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ 14 سال کی عمر میں وہ ایک ماڈلنگ ایجنٹ کے نظروں میں آنے کے بعد نیویارک منتقل ہوگئیں۔ہنگر گیمز اسٹار نے اداکاری کے کیرئیر کو آگے بڑھانے کے لیے نیویارک منتقل ہونے کے بعد کا احوال بتایا۔ان کے بقول نیویارک آکر میں اور میرا بھائی ایسے خوفناک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہوئے جو چوہوں سے بھرا ہوا تھا، جبکہ والدین ہم دونوں کو چھوڑ کر چلے گئے تھے اور ہمیں لگتا تھا کہ جیسے ہم مرنے والے ہیں۔ہاتھ میں پیسے نہ ہونے کے باعث جنیفر لارنس نے اس اپارٹمنٹ کو ایک جہنم قرار دیا جہاں گرم پانی یا کچن کی سہولت تک موجود نہیں تھی۔جنیفر لارنس کے مطابق میرے پاس پیسے نہیں تھے تو اگر کوئی چوہا میرے اپارٹمنٹ واپس پہنچنے سے پہلے بریڈ کا کوئی ٹکڑا کھا لیتا تو پوری بریڈ پھینکنا پڑتی مگر بتدریج میرا حال یہ ہوگا کہ میں اسے ہی یہ کہہ کر کھانے لگی کہ خدا میں مزید کسی بریڈ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتی۔جنیفر لارنس وہ آہستہ آہستہ چوہوں کے ساتھ رہنے کی عادی ہوگئی تھیں۔ان کے بقول ‘ میں اس مرحلے تک پہنچ گئی تھیں کہ اپنا کھانا ایک چوہے کے ساتھ شیئر کرنے لگی تھی، رات خوفناک ہوتی تھی کیونکہ چوہے ہر جگہ سے باہر نکل آتے تھے اور میں باتھ روم تک نہیں جا پاتی تھی، مگر آج سب کچھ بدل چکا ہے اور زندگی اسی طرح بدلتی ہے۔بتدریج انہیں اشتہارات ملنا شروع ہوگئے اور پھر 2006 سے 2008 تک ٹی وی ڈراموں سے انہیں شہرت ملی، جس کے بعد گارڈن پارٹی ان کی پہلی فلم تھی جو 2008 میں ریلیز ہوئی۔تاہم انہیں شہرت 2010 کی فلم ونٹر بون سے ملی جو آسکر کے لیے بھی نامزد ہوئی، اس فلم کے بعد ہی انہیں ایکس مین سیریز اور ہنگر گیمز سیریز کی فلموں میں اہم کرداروں میں کاسٹ کرلیا گیا۔اس طرح ان کا عروج شروع ہوا ور 2012 کی فلم سلور لائننگ پلے بک پر انہوں نے آسکر ایوارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔اب وہ متعدد کامیاب فلموں میں کام کرچکی ہیں اور رواں سال 46 ملین ڈالرز کما کر سب سے زیادہ آمدنی والی اداکارہ قرار پائی ہیں جبکہ 2016 کے آخر میں ان کی ایک سائنس فکشن فلم پسینجرز ریلیز ہونے والی ہے جسے ناقدین نے ابھی سے کامیاب قرار دینا شروع کردیا ہے۔

موضوعات:



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…