اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈیا کے معروف موسیقار اے آر رحمان ’اوریجنل‘ موسیقی تخلیق کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور دوسروں سے متاثر ہو کر موسیقی کمپوز نہیں کرنا چاہتے۔ان کا کہنا تھا کہ موسیقی آپ کے اندر کی آواز ہوتی ہے۔ جس چیز کو آپ اپنے اندر محسوس کرتے ہیں وہ آپ کی موسیقی پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہجب میں صوفی موسیقی تخلیق کرتا ہوں یا مجھے صوفیانہ موسیقی کمپوز کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تب میں اوریجنل موسیقی تخلیق کرنا چاہتا ہوں، کسی دوسرے سے متاثر ہو کر نہیں۔میں صرف فلموں کے لیے ہی موسیقی نہیں دیتا بلکہ میری میوزک لوگوں کی زندگی کا حصہ ہونا چاہیے۔ اس لیے میں بھجن گاؤں یا صوفیانہ موسیقی ان باتوں کا خیال ضرور رکھتا ہوں۔ یہ ایک یقین ہے جو سب کو آپس میں مربوط کرتا ہے۔ یہ واقعی میں ایک مقدس چیز ہے، اس لیے موسیقی تخلیق کرتے وقت میں اس کا خیال رکھتا ہوں۔‘
رحمان کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ انھیں رات کے وقت نئی دھنوں کا خیال آتا ہے۔ رات میں آخری نماز بارہ بجے تک پڑھنی ہوتی ہے اور پہلی نماز صبح چار بجے ہوتی ہے بارہ بجے سو کر صبح چار بجے اٹھنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے بھی رات میں کام کرتا ہوں۔اے آر رحمان اپنے والد، نوشاد، ایس ڈی برمن، آر ڈی برمن، مدن موہن، ایم ایس وشوناتھن، کیوی مہادیو اور جان ولیمز کو اپنا پسندیدہ موسیقار مانتے ہیں اور پاکستانی فنکاروں میں نصرت فتح علی خان اور مہدی حسن کو اپنا پسندیدہ آرٹسٹ بتاتے ہیں۔
ان کامزید کہنا تھا کہ اگر انڈیا اور پاکستان کے درمیان سارے سیاسی اختلافات ختم ہو جاتے ہیں اور امن قائم ہوتا ہے تو وہ پاکستان جا کر پرفارم کرنا پسند کریں گے۔ کسی موسیقار سے متاثر ہونے کی بات پر وہ کہتے ہیں کہ یہ اچھی بات بھی ہے اور بری بات بھی۔آپ کسی موسیقار کی لگن اور موسیقی کی گہرائی سے تو سیکھ سکتے ہیں۔ اس سے رغبت بھی حاصل کرسکتے ہیں لیکن موسیقی سے نہیں کیونکہ اس سے آپ کی اپنی شناخت کھو جاتی ہے۔فلم سلم ڈاگ ملینیئر کے ایک نغمے ’جے ہو‘ کے لیے اے آر رحمن کو آسکر ایوارڈ مل چکا ہے۔
بھارتی معروف موسیقارکی پاکستان میں پرفارمنس کی خواہش، لیکن پرفارم نہ کرنے کی وجہ بھی بتا دی
30
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں