جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب کے دارالامان سے تمام مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم

datetime 24  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے، شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیٹا بیس اور سافٹ ویئر بنانے اور تمام دارالامان کے داخلی راستے اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور دیگر کی دارالامان میں بچیوں کے لئے حفاظتی اقدامات نہ ہونے، خواتین کے حقوق اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے اقدامات کے خلاف درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد 36صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔

فاضل عدالت نے کہا کہ حکومت پنجاب تمام شیلٹر ہومز اور حفاظتی سینٹر کو ریگولیٹ کرنے کیلئے 6ماہ میں خواتین تحفظ ایکٹ 2016کے تحت رولز بنائے، 6ماہ میں بچوں کے تحفظ کے اداروں کو چلانے کیلئے رولز بنائے، حکومت پنجاب ہر ضلع میں خواتین کے تحفظ کی کمیٹیاں بنائے، پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ضلعی ویمن پروٹیکشن افسروں سمیت حفاظتی سسٹم کے تمام ملازمین کی ٹریننگ کروائے۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کم از کم 2ماہ میں ایک مرتبہ متعلقہ دارالامان کا جائزہ لیں، دارالامان میں رہنے والی خواتین کی معاشی بحالی کیلئے انہیں پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جائے۔فاضل عدالت نے حکم دیا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کی حفاظت کے اداروں کیلئے ریگولیشنز بنائے، بچوں کی حفاظت کے تمام اداروں کی رجسٹریشن یقینی بنائے، تحصیل اور ضلعی سطح پر بھی چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کرے، دارالامان، شیلٹر ہومز کے حوالے سے متعلقہ ویب سائٹ پر تمام معلومات فراہم کی جائیں۔سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق دارالامان اور دارالفلاح حکومت پنجاب رولز آف بزنس 2011ء کے تحت قائم کیے گئے ہیں، یہ ادارے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے وقتا فوقتا جاری کردہ اصولوں کے مطابق چلتے ہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ یہ بات غیر واضح ہے کہ کس قانون کے تحت وفاقی وزارت ویمن ڈویلپمنٹ نے کرائسز سنٹر قائم کیے، ویمن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے تحت پنجاب کے تمام اضلاع میں شیلٹر ہومز اور حفاظتی مرکز قائم ہونا تھے، مذکورہ ایکٹ کے تحت ملتان کے علاوہ کسی دوسرے ضلع میں شیلٹر ہومز اور حفاظتی مرکز قائم نہیں ہوئے، باقی اضلاع میں موجود دارالامان اور کرائسز سنٹرز کو حفاظتی مرکز قرار دیا گیا ہے۔ویمن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے مطابق حکومت پنجاب کو ہر ضلع میں ویمن پروٹیکشن کمیٹی قائم کرنا ہے مگر صرف ملتان میں ایک کمیٹی فعال ہے جو کہ بغیر ایس او پیز کے کام کر رہی ہے، پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی جانب سے شیلٹر ہومز کیلئے کوئی بھی ایس او پیز نہیں بنائے گئے۔عدالت نے پنجاب کے تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم دے دیا، عدالت نے حکومت پنجاب کو شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیٹا بیس اور سافٹ وئیر بنانے کے ساتھ ساتھ تمام دارالامان کے داخلی راستے اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم بھی دیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…