کراچی (این این آئی) عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ حال ہی میں پاکستان کے اٹارنی جنرل آفس کی طرف سے جو دعویٰ کیا گیا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈز کے ہائی کورٹ نے پاکستان کیخلاف ریکوڈک کیس میں 5.97 بلین ڈالر کی ڈگری کو ناقابل عمل درآمد قرار دے کر پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل
نیویارک اور اسکرائب ہوٹل پیرس و دیگر اثاثہ جات سے ریسیور اٹھالیا ہے، کافی حد تک ڈس انفارمیشن پر مبنی ہے، ڈگری ابھی موجود ہے۔ خود عمران خان نے بھی اس کارروائی کو ریکوڈک کیس سے خلاصی پانے پر اٹارنی جنرل خالد جاوید کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ جسٹس وجیہ نے کہا دراصل یہ باتیں واویلا قبل از مرگ کے زمرے میں آتی ہیں۔ ہائی کورٹ آف جسٹس برٹش ورجن آئی لینڈز نے صرف اس معاملے کو اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتا ہوا قرار دیا ہے اور ریکوڈک پر مقدمہ کا ہرجہ خرچہ مختص کردیا ہے۔ مزید برآں اس فیصلے کیخلاف اپیل کا حق بھی ریکوڈک کے پاس موجود ہے۔ یہ اس کے علاوہ ہے کہ ریکوڈک ایسی عدالت میں جائے جس کے دائرہ اختیار میں ڈگری پر عمل درآمد آتا ہو۔ قصہ مختصر ڈگری اپنی جگہ موجود ہے۔ اب بھی کرنا یہی ہے کہ مجاز عدالت سے اس کی تنسیخ کرائی جائے اور صرف اتنی احتیاط کہ پی آئی اے جیسے انٹرنیشنل اداروں کے اثاثے بشکل روز ویلٹ اور اسکرائب ہوٹل وغیرہ محفوظ بنائے جائیں۔ اس سے بھی زیادہ یہ کہ براڈ شیٹ کیس کی طرح 28 ملین ڈالر پاکستانی ہائی کمیشن جیسے اکاؤنٹس میں سہولتاً نہ رکھ دیئے جائیں جہاں سے ہائی کورٹ آف لندن صرف دو جملوں کی بنیاد پر رقم منجمد کرسکے۔ کیا یہ بھی پاکستانی حکومتوں کیلئے مشکل کام ہیں؟۔