اسلام آباد(اے پی پی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ -90لاکھ پاکستانی تارکین وطن ہمارا اثاثہ ہیں،سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ اور سفیرکی جانب سے تارکین وطن کا خیال نہ رکھنے اور پیسے لینے کی شکایات کی تحقیقات کروا کر اس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں گے،جب تک ملکی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتا تب
تک تارکین وطن اس خلیج کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں،اپنے خاندانوں سے کئی کئی سال دور رہ کر محنت مزدوری کرکے اپنے وطن ترسیلات زر بھجوانے والے تارکین وطن ہمارے محسن ہیں،ہمارے سفارت خانوں کی جانب سے ان کی تحسین ہونی چاہیئے۔جمعرات کو اسلام آباد میں روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ نے قلیل عرصہ میں ایک ارب ڈالر کا اہم سنگ میل عبورکیا ہے،اس پر رضاباقر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہیں،اس کو اور آگے بڑھانے اورتارکین وطن کے لئے روشن ڈیجیٹل کاراور سماجی خدمت بھی کامیاب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 90لاکھ پاکستانی تارکین وطن بیرون ممالک ہیں ،اگر ان میں سے ہم 20لاکھ تک بھی پہنچ گئے تو یہ اکائونٹ مزید بڑھ سکتا ہے،اس کے لئےمارکیٹنگ پر غور کریں اور وزیرخزانہ شوکت ترین کی مارکیٹنگ کے شعبہ میں مہارت سے فائدہ اٹھائیں گے،پاکستان کا مسئلہ یہ ہےکہ یہاں کسی نے اپنی برآمدات بڑھانے پر
غورنہیں کیا،طویل المدتی منصوبہ بندی کا فقدان بھی ہمارا المیہ رہا ہے،30سال میں ڈالر کی کمی اور برآمدات کم ہونے کی وجہ سے 20بار عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانا پڑا،جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتی ہمیں اوورسیز پاکستانیوں پر انحصار کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ
شوکت ترین جب پہلے وزیر خزانہ تھے تب انہوں نے ترسیلات زر بڑھانے کے لئے کام کیا اب یہ دوسری بار ہورہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ گھروں کےلئے عام آدمی کو قرض کی فراہمی بنکوں کی عادت نہیں ،امیر آدمی کو یہ سہولت آرام سے مل جاتی ہے اس کے لئے بنکوں کو اپنے عملہ کی
تربیت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ میں بہت بہتری آئی ہے۔ایک سال میں ریکارڈ ترسیلات زر آئی ہیں اور ماضی کا تمام ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے،تاہم یہ کم ہیں ،ہمیں اس جانب مزید توجہ مرکوز کرنا ہوگی،کرنٹ اکائونٹ خسارہ سے روپے پر دبائو پڑتا ہے اس سے
شرح نمو اور بیرونی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوتی ہے،روشن ڈیجیٹل اہم پروگرام ہے،بنکوں نے جس طرح ساتھ دیا ہے اس کو سراہتے ہیں،ہمیں ہائوسنگ کے شعبہ میں بنکوں کا بہت بڑا کردار درکار ہے،پاکستانی تارکین وطن کی جانب سے ترسیلات زر کے لئے ان کا کردار چاہیئے،
تارکین وطن ہمارا اثاثہ ہیں،ان میں محنت کش طبقہ خصوصی طور پر ہمارا اثاثہ ہے،میں ان کو اس وقت سے جانتا ہوں جب میں لندن میں کرکٹ کھیلا کرتا تھا تب یہ محنت کش طبقہ سب سے زیادہ ہماری حوصلہ افزائی کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے سفارت خانے اس طرح ان محنت
کشوں کو نہیں سراہتے جس طرح انہیں سراہا جانا چاہیے،یہ ایک ایک کمرے میں پانج سے سات لوگ رہ کر اور اوور ٹائم لگا کر محنت مزدوری کرکے اپنے خاندانوں کو پیسے بھجواتے ہیں،یہ ہمارے لئے خصوصی لوگ ہیں،ہم ان کو نوکریاں نہیں دے سکے،یہ کئی کئی سال اپنے
خاندان سے دور رہتے ہیں،میرا سفارتخانوں کو یہ پیغام ہے کہ ان کا خیال رکھیں،یہ آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سوودی عرب میں ہمارے سفارت خانے نے اپنے محنت کش طبقہ کا وہ خیال نہیں رکھا جو رکھنا چاہیئے تھا اور ان کی مدد کی بجائے ان سے پیسے
لینے کی بھی شکایات ہیں،اس کی انکوائری کروارہے ہیں،وہاں تعینات سفیر کی بھی تحقیقات ہوں گی،یہاں سے اضافی عملہ واپس منگوا رہے ہیں،جو جو اس میں ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کریں گے،اور مثالی سزائیں دیں گے۔وزیر اعظم نے گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔