اسلام آباد (این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں کورونا وارڈز میں مریضوں کی گنجائش ختم ہوگئی۔پمز انتظامیہ نے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے وزراتِ نیشنل ہیلتھ سروسز کو متبادل انتظامات کرنے کی درخواست کیلئے خط لکھ دیا۔پمز ہسپتال کے جوائنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے ڈین
کو خط لکھ کر کہا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافے کے بعد اسپتال پر دبائو بڑھ گیا ہے۔خط میں کہا گیا کہ پمز میں کورونا مریضوں کو داخل کرنے کی گنجائش ختم ہو چکی ہے اور متعدد مریض اس وقت ایمرجنسی روم میں آکسیجن پر ہیں۔خط میں درخواست کی گئی کہ اس ضمن میں وزارتِ نیشنل ہیلتھ سے رابطہ کیا جائے اور اس معاملے سے اسے آگاہ کیا جائے تاکہ وزارت اسلام آباد کے دیگر طبی مراکز میں سہولتوں اور استعدادِ کار کو بڑھائے اور کورونا کے مریضوں کو وہاں علاج مہیا کیا جاسکے۔دوسر ی جانب پولی کلینک ہسپتال نے کورونا مریضوں کے دباؤ کے باعث طے شدہ سرجریز بند کردیں۔ترجمان پولی کلینک ہسپتال کے مطابق ہسپتال میں صرف ایمرجنسی سرجریز جاری رہیں گی اور طے شدہ سرجریز غیر معینہ مدت تک ملتوی کی گئی ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ کورونا کی تیسری لہر شدید ہے اور کورونا کے مریضوں کا شدید دباؤ ہے، کورونا کے مریضوں کیلئے آکسیجن سپلائی کو برقرار رکھنے کے لیے طے شدہ سرجریز معطل کی گئی ہیں۔
ترجمان کے مطابق س وقت بھی ہسپتال میں کورونا کے لیے مختص وینٹی لیٹرز فل ہو چکے ہیں اور کورونا کے 37 میں سے 27 آکسیجن بیڈز پر کورونا مریض ہیں ،ہاسپتال میں آکسیجن کے استعمال میں 3 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ترجمان پولی کلینک نے مزید بتایا کہ ہسپتال میں او پی ڈی کا
ٹائم بھی کم کر دیا گیا ہے جسے صبح 8 سے دن 2 بجے کے بجائے صبح 8 سے صبح 11 کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق ہسپتال میں 46 ہیلتھ کیئر ورکرز کورونا کا شکار ہیں جن میں 2 ڈاکٹرز، 17 نرسز اور 27 پیرا میڈیکس شامل ہیں۔دریں اثنا تیزی سے پھیلتی کورونا وائرس کی تیسری لہر کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ
کو 2 دن کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد کی انتظامیہ کے مطابق دارالحکومت میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کو این سی او سی کی ہدایت کے مطابق 2 دن کیلئے بند کیا گیا ۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں 72 ہزار 613 کورونا وائرس سے متاثرہ مریض اب تک سامنے آچکے ہیں، جبکہ یہاں کْل 657 افراد اس وباء سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔