اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ کے سینئر جج قاضی فائز عیسیٰ نے مولانا طاہر اشرفی کی طرف سے چیف جسٹس کو خط جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا کے جواب میں مولانا طاہر اشرفی کو لکھا گیا خط میڈیا کو جاری کر دیا ہے۔جسٹس قاضی فیض عیسیٰ کی طرف سے لکھے جواب میں
مولانا طاہر اشرفی کی طرف سے کئے گئے مطالبہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہو ئے کہا گیا ہے کہ مولانا طاہر اشرفی کی طرف سے مجھ سے منسوب کئے گئے الفاظ نہ تو میں نے کسی حکم میں کہے ہیں اور نہ ہی تحریری صورت میں لکھے ہیں۔ صرف مفروضے کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے جج سے استعفیٰ کا مطالبہ غیر قانونی و اخلاقی ہے کیوں کہ مجھ سے منسوب خط کی کاپی مجھے بھیجنے کی اخلاقی جرات بھی نہیں کی گئی۔آئین پاکستان سپریم کورٹ کے جج سے استفعی لینے کا چیف جسٹس سمیت کسی آمر کو اختیار نہیں دیتا۔بد قسمتی سے ماضی میں ججز کو جبرا معزول کرنے کے آمرانہ اقدام اٹھایا جا چکا جس کے خلاف اج تک آواز نہ اٹھانے والے کی طرف سے اب مفروضے کی بنیاد پر ایک سینئر ججز سے استفعی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔اپنے جواب میں جسٹس قاضی فیض عیسیٰ نے دو قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی کو مہذب انداز میں اپنی حدود میں رہنے کی تلقین کی بھی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج قاضی فائز عیسیٰ نے مولانا طاہر اشرفی کی طرف سے چیف جسٹس کو خط جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا کے جواب میں مولانا طاہر اشرفی کو لکھا گیا خط میڈیا کو جاری کر دیا ہے۔