اسلام آباد، لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے اجلاس میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں کمزور ہوں، میرا ایک ہی بیٹا ہے میں لڑ نہیں سکتا، انکی اس بات کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس کے
دوران کچھ باتیں کرنے کے بعد آصف علی زرداری نے پینترا بھی بدلا اور مریم نواز سے معافی بھی مانگی۔ پی ڈی ایم میں طے ہوا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن سے ہوگا۔پی ڈی ایم کی نو جماعتیں ایک طرف اور پیپلز پارٹی ایک طرف ہے۔ پی ڈی ایم اجلاس کی خبریں باہر آنے سے پی ڈی ایم کو نقصان ہوا ہے۔ اجلاس میں سات مسترد ووٹوں پر لے دے ہوئی ہے کہ یہ کس نے کیا اور کیوں کیا؟ اگر سینیٹ چیئرمین پیپلز پارٹی کا بن جاتا تو یہ حکومت کے لیے بڑا دھچکا ہوتا۔پی ڈی ایم الیکشن اتحاد نہیں ہے، دریں اثنا جاتی امراء کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک ضرور کامیاب ہوگی، اس تحریک کو دس پارٹیاں چلائیں نو چلائیں یا تین چلائیںیہ کامیاب ہوگی، یہ حق و سچ کی لڑائی ہے اس لئے اس کی کامیابی اٹل ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ سب کچھ پیپلزپارٹی کیلئے بہتر نہیں ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ،جو ٹیم سینیٹر زکو ووٹنگ کیلئے گائیڈ کررہی تھی نام پر بھی مہر لگا دیں اس پر بھی
تحقیقات ہونی چاہیے ،یہ غلطی ہے یا سازش ہے پیپلزپارٹی تحقیقات کروائے ،یہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کے لئے بہتر ہوگا، میری ذاتی رائے ہے یہ غلطی سے بڑی چیز ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ نہ میں
عمران خان کو کچھ کہنا چاہتا ہوں نہ ہی کرونا کو ۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے بعد ترجمانوں اور گالی گلوچ بریگیڈ کی اٹھکیلیاں ختم ہونے والی ہیں، اگر میری ذاتی لی جائے تو دھرنا ایک سو چھبیس دن کا ریکارڈ توڑ کر ایک سو ستائیس دن ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ انشااللہ
لانگ مارچ ضرور ہوگا ان کا علاج ہی لانگ مارچ ہے ان کے سر پر بیٹھنا ہوگا، لانگ مارچ استعفوں کے ساتھ ہوتاہے یا اس کے بغیر پی ڈی ایم اس کا فیصلہ کرے گی، لانگ مارچ عیدکے بعد تک ملتوی ہوا اس کو ختم نہیں کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ ان کا کہنا تھاکہ وہ (ن) لیگ اور مریم نواز سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، پچھلے دنوں مولانا فضل الرحمن کی آصف زرداری اور نوازشریف سے بات ہوئی جس میں سے وہ درمیانی راستہ نکالنا چاہتے ہیں۔