جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

الیکشن کمیشن کی وزیراعظم کیخلاف پریس ریلیز،وفاقی وزراء بھی میدان میں آ گئے

datetime 5  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزراء نے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کیخلاف پریس ریلیز جاری کرنا غیر مناسب ہے،الیکشن کمیشن اپنی غیر جانبداری اورآزادی اپنے اقدامات سے ظاہر کرے نہ کہ پریس ریلیزوں سے،الیکشن کمیشن کا احترام کرتے ہیں ہمارا اس کیخلاف دھرنے کا کوئی پروگرام نہیں، امید ہے

کہ الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرے گا،انتخابات جمہوریت کی بنیاد ہیں اگر یہ شفاف ہو ں گے تو جمہوریت مضبوط ہو گی،جب بنیاد ٹھیک ہو گی توجمہوریت بھی ٹھیک ہو گی وزیراعظم نے صاف و شفاف انتخابات کرانے پر زور دیا تھا اورہماری حکومت پچھلے کئی ماہ سے صاف و شفاف انتخابات پر زور دیتی آرہی ہے،شفاف الیکشن کی راہ میں پیسے کی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں،نوازشریف اینڈ کمپنی نے پیسے اور غنڈہ گردی کا کلچر شروع کیا۔وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے وفاقی وزیرفواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات جمہوریت کی بنیاد ہوتی ہے جب بنیاد ٹھیک ہو گی تو عمارت ٹھیک ہو گی جمہوریت اپنی جڑیں پکڑیں گی اور پارلیمنٹ کا تقدس بھی بحال ہو گا اور اس ملک میں 1985سے پیسہ کلچر چلا آرہا ہے اور یہ کلچر نوازشریف اینڈ کمپنی نیشروع کیا، غنڈہ گردی شروع کی،یہ سب شفاف الیکشن میں رکاوٹیں ہوتی ہیں جو نوازشریف لوگوں نے کھڑی کی اور ایک ایسا کلچر بنا دیا گیا جس نے معاشرے کی اخلاقی اقدار کونقصان پہنچایا اوراقدار و اخلاقیات کی جگہ پیسہ کلچر نے لے لی،یہ سارا کرپشن اور پیسہ کا استعمال پورے معاشرے میں پھیلا دیا اس کا اعزاز پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو جاتا ہے جنہوں نے اس ملک کی اخلاقیات کو ایسا نقصان پہنچایا جس سے ہمارے پورے ملک کی

جمہوری اقدار ہمارا معاشی مستقبل، ہماری حکومت کی ساکھ اور اداروں کا مفلوج ہونا یہ اس کے کچھ نقصانات تھے جو سامنے آئے ہیں، دوہزاراٹھارہ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا اور پھر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا اس کے بعد وزیراعظم نے اپنی پارٹی کے بیس ممبران کو فارغ کیابدقسمتی سے کسی بھی پارٹی نے اس طرح کا

اقدام نہیں اٹھایا کیونکہ ان کی سیاست کی بنیاد پیسہ ہے اور وہ ان کے پاس وافر ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیانیہ کو عملی شکل دی، نیشنل اسمبلی میں بل پیش کیا،صدارتی ریفرنس ہوا، سپریم کورٹ سے اس کی رائے چاہی، اورابھی جو الیکشن ہوئے ہیں اس سے ثابت ہو گیا کہ اگر اپوزیشن اوپن بیلٹ کی تجویز پر اتفاق کرلیتی تو آج سینیٹ

الیکشن کو ہم بھی شفاف کہتے اور یہ الیکشن شفاف ہوتے،ان اپوزیشن پارٹیز بالخصوص ن لیگ اور پیپلزپارٹی الیکشن صاف وشفا ف نہیں چاہتیں کیونکہ یہ ان کے بنیادی فلسفے کے خلاف جاتی ہے کیونکہ وہ ایسے لوگوں کو منتخب کراناچاہتے ہیں جو نہ اہلیت رکھتے ہوں نہ ہی قابل ہوں،ان لوگوں کی ترجیح ذاتی مفادات اور اقتدار کا

حصول ہے۔اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم اور تحریک انصاف الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں،الیکشن کمیشن ہمارے لئے قابل احترام ہے تاہم جوپریس ریلیز جاری ہوئی ہے اس پر ہم بات کریں گے ادارے اپنی آزادی پریس ریلیز جاری

کرکے نہیں کرتے بلکہ اپنے اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں،الیکشن کمیشن پر تنقید ہوئی ہو گی لیکن یہ مناسب نہیں کہ الیکشن کمیشن وزیراعظم کیخلاف پریس ریلیز جاری کرے،وزیراعظم نے صرف کہا کہ الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوئے تو اس پر دکھی ہونے کی بات نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کو شرمندہ ہونا چاہیے کیونکہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے

ہیں، یہ حقیقت ہے،وزیراعظم نے جو بات کہی ہے اس کا مطلب ہے کہ ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کو ملکر ایک ایسا میکانزم تیار کریں کہ دھاندلی رک سکے اور شفاف الیکشن ممکن ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ میں چیف الیکشن کمشنر کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کے ادارے کو بہت طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں اورہم الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر

الیکشن کو صاف و شفاف بنانے کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔اصل بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو ایسے اقدامات اٹھانے چاہیے جس سے ان کی غیر جانبداری اور آزادی سامنے آئے،وزیراعظم کے بیان پر پریس ریلیز جاری کرنا غیرمناسب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی سلسلے میں جب ہمارا وفد چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سے ملاقات کی تو

میں نے اپنی وزارت کی جانب سے انہیں بریفنگ دی تھی ہم روز کرنسی نوٹ چھاپتے ہیں جو سب سے خفیہ ہوتے ہیں تو اگر وہ چھپ سکتے ہیں تو بیلٹ پیپر چھاپنے میں تو کوئی مسئلہ ہی نہیں، ہم آپ کو ٹیکنالوجی کی معاونت دیں گے کہ آپ ایسا بیلٹ پیپر چھاپیے کہ جسے سوائے آپ کے کوئی اور نہ دیکھ سکے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اب بھی

امید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرے گا اور پریس ریلیز پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے اقدامات سے اپنی آزادی اور غیر جانبداری کو ثابت کرے گا جو ملک کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی طور اعتماد کے ووٹ کی ضرورت نہیں تھی لیکن عمران خان ایسے دلیرانہ فیصلے کرتے ہیں، اگر اپوزیشن

تحریک عدم اعتماد لاتی تو لوگوں کی تعداد پورا کرنا ان کی ذمہ داری تھی لیکن اس تحریک اعتماد میں ہم نے اپنا معیار اوپر کیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ اگر اہم 172 سے زیادہ لوگ ظاہر نہیں کرسکتے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پوری حکومت آپ کے پیچھے

کھڑی ہے، ہمیں آپ سے صرف یہ توقع ہے کہ آپ اپنے اقدامات سے اپنی غیر جانبداری اور آزادی پورے پاکستان کے سامنے رکھیں گے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا ڈسکہ کے انتخابات سے لے کر سینیٹ انتخابات تک میں آپ کو احساس کرنا ہوگا کہ کوتاہیاں ہوئی ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جو معاملات ہوئے وہ درست ہوئے ہیں، اگر آپ کو اقدامات کے سلسلے میں ہماری معاونت چاہیے تو ہم حاضر ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…