اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر نائب صدر نومنتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے عمران خان کے خطاب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اپنی ہی پارٹی کے اراکین اسمبلی پر ووٹ بیچنے کا الزام لگا کر انہیں چور کہہ رہے ہیں۔ اپنے بیان میں سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ عمران خان نے حفیظ شیخ
کو جتوانے کے لئے خزانوں کے منہ کھول دیئے مگر اراکین اسمبلی نے ضمیر کا سودا نہ کیا، عمران خان میرے کردار پر تنقید سے قبل اپنے گریبان میں جھانکیں کہ انہوں نے ملک کا کیا حال کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کرکے دراصل اپنی صفوں میں انتشار کا اعتراف کرلیا ہے، خان صاحب! اگر آپ کو اقتدار چھوڑنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو حکومت بچانے کے لئے اعتماد کا ووٹ کیوں مانگ رہے ہیں؟۔واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ارکان نے اعتماد کا اظہار نہ کیا تو اپوزیشن میں چلا جاؤں گا،اگر اقتدار میں نہ ہوں مجھے کوئی فکر نہیں،جب تک پیسہ واپس نہیں کرینگے،کسی کونہیں چھوڑونگا، قوم کو باہر نکالونگا،ملک عظیم تب بنے گا جب سارے ڈاکو جیلوں میں ہونگے،الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا، آپ کو سپریم کورٹ نے موقع دیا تو کیا 1500 بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا؟،سینیٹ انتخابات میں 30، 40 سال سے پیسہ چل رہا ہے، اب سارا ڈرامہ عبدالحفیظ شیخ کی نشست کیلئے کیا گیا؟،نہ بلیک میل ہونگا اور نہ ہی این آراو دونگا۔ جمعرات کو سینٹ کے الیکشن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ سینیٹ کے انتخابات جس طرح ہوئے ہیں
انہی سے ملک کے مسائل کی وجہ سمجھ آجاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چھ سال پہلے تحریک انصاف نے سینٹ انتخابات میں حصہ لیا، خیبر پختون خوا میں میری حکومت تھی،تب اندازہ ہوا سینٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے،یہ تیس چال سال سے پیسہ چلتا آرہا ہے، جو سینیٹر بننا چاہتا ہے وہ پیسہ استعمال کرتا ہے وہ ممبران پارلیمنٹ کو
خریدتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے حیرت ہوئی ہے کہ یہ جمہوریت کے ساتھ کیسا مذاق ہورہا ہے، سینٹ کے اندر ملک کی لیڈر شپ آتی ہے اوران میں سے پاکستان سے لیڈر شپ آتی ہے ان میں سے وزیر، وزیر اعظم بنتے ہیں، مجھے تب سے حیرت ہوئی کہ ایک سینیٹر رشوت دیکر سینیٹر بن رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جو ضمیر بیچ رہے ہیں یہ کونسی جمہوریت ہے؟ اس کے بعد میں نے تب سے مہم چلائی اور کہاکہ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ ہونی چاہیے۔