اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

عمران خان بتائیں! پی ٹی آئی والوں پر قانون لاگو نہیں ہوتا؟ حکومت سندھ کا سوال

datetime 22  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن)ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضٰی وہاب اور وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ عمران خان نے دو نہیں ایک پاکستان کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا پاکستان جہاں سب برابر ہوں گے۔ کیا

ریاست کو ایسے شخص کے سامنے خاموش ہوجانا چاہیے جو قانون ہاتھ میں لے کیا اسلحہ برادر لوگوں اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف پولیس کو خاموش ہوجانا چاہئیے تھا؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے عمل میں دخل اندازی عام آدمی کے لئے جرم ہے تو کیا پی ٹی آئی والوں کے لئے یہ قانون نہیں ہے۔ اگر ایک پاکستان کی بات ہوتی ہے تو پھر قانون کا اطلاق تو ہوگا۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ہم نے بارہا کوشش کی کہ ہم ان کو جواب دینے سے گریز کریں مگر سرکاری افسران کے خلاف تحریک انصاف کا رویہ دھمکی آمیز ہے۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سولہ فروری کو ضمنی الیکشن کے دن سے آغاز کروں گا۔ الیکشن میں کسی منتخب رکن اسمبلی کو انتخابی حلقہ میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون پسند لوگ ہیں۔ ضمنی الیکشن کے حوالہ سے الیکشن کمیشن کے قوانین کی اسد عمر صاحب نے دھجیاں ا ±ڑائیں اور ملیر میں جب انہوں نے پولنگ کیمپ کا افتتاح کیا اور ضمنی الیکشن کے روز حلیم عادل شیخ اسلحہ بردار جتھے کے ساتھ حلقے میں گھوم رہے تھے تب الیکشن کمیشن کے حکم پر حلیم عادل شیخ کو حلقہ سے باہر نکالا اور الیکشن کمیشن نے خود لکھا کہ حلیم عادل شیخ کار ریلی کی شکل میں ہتھیار سے لیس ہوکر گھوم رہے ہیں اور یہ خط ایس ایس پی ملیر کو لکھا گیا۔ پریس

کانفرنس کے دوران بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے ضمنی الیکشن کے روز پی ٹی آئی کے اسلحہ برادر افراد کی تصاویر بھی میڈیا کو دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر فائرنگ کی فوٹیجز بھی آن ائیر ہوئی ہیں تو کیا پولیس خاموش ہوجائے گی؟ اس عمل پر پولیس نے کارروائی کی اور جب پولیس ریمانڈ لینے گئی تو معزز عدالت نے ریمانڈ دیا۔

انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ ایک ایف آئی آر میں نامزد ملزم ہے اور پولیس کا رویہ ان کے ساتھ انتہائی مہذب اور شائستہ ہے۔ اگر پولیس جانبدار ہوتی تو کیا حلیم عادل شیخ سے لوگوں کو ملنے دیتی اور دس دس لوگ ان سے ملنے آزادانہ جارہے ہیں پھر الزام لگایا کہ تھانے میں کوبرا سانپ آگیا۔ جس دن یہ وقوعہ پیش آیا تو وزیراعلی سندھ

سمیت کابینہ کے ارکان نے اس واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ چار فٹ کے سانپ کو حلیم عادل شیخ نے فوراً مار دیا۔ اس واقعہ کی تحقیقات بھی ضروری ہیں کہ سانپ خود آیا یا لایا گیا تھا؟کیا کسی پولیس افسر نے سانپ چھوڑا یا کوئی ملنے والا لے کر آیا؟ انہوں نے کہا کہ پولیس نے لوگوں کے بیگز چیک نہیں

کئے اور دس افراد انیس اور بیس فروری کی درمیانی شب حلیم عادل شیخ سے ملنے آئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت پر حلیم عادل شیخ کو مارنے کا الزام لگایا جاتا ہے کہ ان پر بہت تشدد کیا گیا اور یہ شخص ہشاش بشاش ہسپتال میں نظر آرہا ہے۔ انہوں نے تشدد ہونے والی بات کی یکسر نفی کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں ان پر

کوئی تشدد نہیں ہوا مگر وہاں کچھ لوگوں نے نعرے بازی کی تھی۔ ہم اگر حلیم عادل شیخ کو زد و کوب کرنا چاہتے تو نہیں کرسکتے تھے؟ کیا چھ سیکنڈز میں حلیم عادل شیخ پر تشدد کردیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ان کے لوگ کھلے عام آ کر ان سے ملاقات کر رہے ہیں اور انہوں نے وکٹری کا نشان بنایا کہ ہم کامیاب ہوگئے۔ ترجمان

سندھ حکومت نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کے منصب پر فائز شخص کو پولیس کو دھمکی دینا زیب نہیں دیتا۔ جب آئی جی پولیس نے گورنر سندھ کو کہہ دیا کہ کسی بھی پولیس افسر سے انکوائری کروا لیں۔ بعد ازاں وزیر ٹوئیٹر علی زیدی نے بھی دھمکی آمیز ٹوئیٹ کیا۔ یہ پی ایس ایل کے میچز دیکھتے ہوئے بھی سب

کچھ دیکھ لیتے ہیں۔ علی زیدی ٹوئیٹ کرتے ہیں کہ جیل میں حلیم عادل شیخ سے بات کی ہے۔ کیا یہ خلاف قانون نہیں کہ وہ کسی قیدی سے فون پر بات کرسکتے ہیں۔ بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے وفاقی حکومت کے نمائندوں سے التجا کی کہ خدارا یہ ڈرامہ کرنا چھوڑیں اور پولیس کو اپنا کام کرنے دیں جب چالان جمع ہوگا اس کا فیصلہ عدالت

کرے گی لہذا عدالتی معاملات میں دخل اندازی نہ کریں کیونکہ یہ سب مقدمہ پر اثر انداز ہونے کے لئے کیا جارہا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت نے قانونی نکات اٹھاتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ 1993 کا وفاق اور صوبہ کے درمیان کا معاہدہ ہے کہ وفاق آئی جی پولیس کی تعیناتی صوبہ کی مشاورت سے کرتا ہے لہذا آئینی معاملات میں دخل اندازی

سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے زیر استعمال گاڑی ان کی ملکیت نہیں ہے۔ تحقیقات سے علم ہوا کہ حلیم عادل شیخ کے زیر استعمال گاڑی کسی نجی ادارے کی ملکیت ہے۔ وہ گاڑی کس نے غائب کی ہم اس کا سراغ لگا رہے ہیں مگر وہ گاڑی پولیس تحویل میں نہیں ہے اور وہ گاڑی پراسرار طور پر غائب کردی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلٹ پروف گاڑی جسے ملتی ہے وہ خود استعمال کرسکتا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی پولیس کو ہٹانے اور تعیناتی دونوں معاملات میں صوبے کی مشاورت ضروری ہے۔ موجودہ آئی جی کے خلاف بیان بازی کی جارہی ہے جو کہہ رہے ہیں کہ کسی پولیس افسر سے انکوائری کروا

لیں۔ جائے وقوعہ پر فائرنگ ہوتی ہے تو کیا اس کا کیس نہیں بنے گا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضی وہاب نے حلیم عادل شیخ کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ان کی پوری پارٹی حلیم عادل شیخ کے ساتھ موجود ہے بیٹی کو بھی جاکر والد کے ساتھ سالگرہ منانی چاہئیے تھی۔ میں حلیم عادل شیخ کی صاحبزادی کے جذبات کی قدر کرتا ہوں اگر انہیں اپنے والد کے ساتھ سالگرہ منانی ہے تو ضرور منائیں کوئی مشکل ہو تو ہم سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…