اسلام آباد ( آن لائن )حکومت اور تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کے خلاف احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جس میں ایک سے 19 گریڈ کے وفاقی ملازمین کو 25 فیصد ایڈہاک ریلیف دینے، ملازمین کے خلاف مقدمات واپس لینے اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر دفاع پرویز
خٹک نے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مذاکرات کے دوران کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین ایک سال سے تنخواہوں کے فرق دور کرنے کا مطالبہ کررہے تھے ملازمین کے حکومتی کمیٹی کے ساتھ ہوئے مذاکرات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی ملازمین کو 25 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ ایڈہاک پے اسکیل ایک سے لے کر 19 گریڈ کے لیے ہے۔ انہو ں نے کہا کہ وزیراعظم نے دو صوبائی وزرائے اعلیٰ سے بات کی اور انہیں ملازمین کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی، چنانچہ وفاقی حکومت اپنے فیصلوں کے بعد صوبائی حکومت کو بھی تنخواہوں میں فرق دور کرنے کی سمت فراہم کردے گی۔پرویز خٹک نے بتایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ملازمین کی اپ گریڈیشن کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، یہ سلسلہ جون میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد شروع ہوجائے گا اور انہیں سہولیات ملنے لگیں گی۔ جون کے بجٹ میں ہی ایڈہاک ریلیف ان کے تنخواہوں کے اسکیل میں شامل کردیا جائے گا جو کہ ملازمین کا مطالبہ تھا۔انہو ںنے مزید کہا کہ ٹائم اسکیل کی منظوری دی جائے گی لیکن اس کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا جائے گا اور کارکردگی کی بنیاد پر
ترقی دینے کی پالیسی بنائی جائے گی جس پر بجٹ میں عملدرآمد کیا جائے گا اس وقت ایڈہاک ریلیف آج وزارت خزانہ سے نوٹیفائیڈ کروادیا جائے گا جو کہ پے کمیشن کا فیصلہ آنے تک جاری رہے گا، پے کمیشن کے فیصلے کا اطلاق ملک بھر پر ہوگا یہ تمام فیصلے وفاقی اور صوبائی ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مل کر متفقہ طور
پر کیے گئے۔پرویز خٹک نے کل اسلام آباد میں ملازمین کے احتجاج کے دوران شدید آنسو گیس کی شیلنگ اور جھڑپ پر معذرت بھی کی اور کہا کہ آپ کو کچھ صبر کرنا چاہیے تھا، حکومت آپ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پورا زور لگارہی ہے لیکن کبھی کبھی دیر ہوجاتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم آپ کا خیال نہیں کررہے۔ اس مو قع
پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وہ ملازمین کے مسئلے کو حل کرنے میں دلچسپی لینے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آج حکومت نے ریاست مدینہ کے تصور پر عمل کیا ہے اور سرکاری نے جس صبر کا مظاہرہ کیا اسے بھی سراہتا ہوں۔انہوں نے کہا اس پوری تحریک میں
صرف کل کا دن ایسا رہا جس میں کل کا دن پْر امن نہیں رہا باقی پوری تحریک پر امن رہی، ماضی میں بھی حکومتوں کے تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے لیکن بنیادی تبدیلی عمران خان لار ہے ہیں۔علی محمد خان نے کہا کہ ملازمین کی اپ گریڈیشن کے ساتھ ان کی تنخواہوں میں فرق کو ختم کیا جارہا ہے، عمران خان 2 نہیں ایک پاکستان
کی بات کرتے ہیں، اور شیخ رشید اور پرویز خٹک آپ کی فکر میں ساری رات نہیں سوئے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان فیصلوں کی وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سیکریٹری خزانہ سے منظوری لی جاچکی ہے اور وزیراعظم سے خود درخواست کی کہ محنت کش افراد ایک سال سے ان
مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اس لیے ایک سے 19 گریڈ تک کے ملازمین کو ایڈہاک الاؤنس دیا جارہا ہے ہم ملازمین سے رابطے میں رہیں گے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 20، 21 اور 22 گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا جائے گا جو مسائل رہ گئے ہیں انہیں جون کے بجٹ میں حل کرلیاجائیںگا ملازمین کے ساتھ ہونے والے
مذاکرات مثبت رہے۔ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ کل کابینہ کے اجلاس میں پولیس کو فنڈز فراہم کررہے ہیں تا کہ وہ ساز و سامان خریدا جاسکے جس کی قلت ہے۔اس کے علاوہ شیخ رشید نے احتجاج کرنے والے ملازمین کے خلاف تمام مقدمات واپس لینے اور گرفتار افراد کو رہا کرنے کا بھی اعلان کیا۔انہو ںنے مزید کہا کہ
تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ بھی حکومت کے مذاکرات ہو گئے ہیں و ہ ابھی نہیں آرہے 20اپریل تک وہ اسلام آباد نہیں آئیں گے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں دن بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں، پولیس نے شیلنگ کی اور لاٹھیاں برسائیں، سڑکیں دھواں دھواں ہو گئیں، شیلنگ سے کئی افراد بے ہوش ہو گئے اور اس دوران مظاہرین پتھراؤ کرتے رہے۔سلام آباد میں دھرنا دیے سرکاری ملازمین اور حکومتی کمیٹی کے
درمیان تین گھنٹے جاری رہنے والے مذاکرات کامیاب ہوئے لیکن سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن اور گرفتار افراد کی رہائی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا۔حکومتی وفد میں شامل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر مملکت علی محمد خان نے سرکاری ملازمین سے ملاقات کے بعد وزیراعظم کو صورت حال سے آگاہ کیا اور پھر وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی جس کی سرکولیشن کے ذریعے وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی۔