اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کسی بھی غیر ملکی وسائل کے ذریعہ کسی سیاسی جماعت کو براہ راست یا بلاواسطہ چندہ وغیرہ، جن میں کوئی غیر ملکی حکومت ، ملٹی نیشنل یا سرکاری یا نجی کمپنی ، فرم ، تجارت یا پیشہ وارانہ ایسوسی ایشن یا فرد شامل ہوں، انتخابات ایکٹ 2017کے تحت
ممنوع ہے۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق ثابت شدہ “ممنوعہ” مجموعوں کے ساتھ کیا کیا جائے گا؟ قانون کہتا ہے کہ اس طرح کے کسی بھی چندے کو حکومت کے حق میں ضبط کرلیا جائے گا۔صرف حکومتی ریفرنس پر عدالت عظمیٰ کسی پارٹی کو تحلیل کرسکتی ہے نومبر 2014سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف ای سی پی میں غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت جاری ہے۔ آئین اور انتخابات ایکٹ ECP ، سپریم کورٹ اور وفاقی حکومت کو دستیاب اختیارات فراہم کرتے ہیں اگر یہ قائم ہوجاتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو غیر ملکی مالی اعانت حاصل ہے۔ ان کے مطابق ECP کسی پارٹی کو تحلیل نہیں کرسکتا۔ یہاں تک کہ اگر یہ کسی نتیجے پر پہنچ جاتا ہے تو یہ وفاقی حکومت کو ایک ریفرنس بھیجے گا جو اس پر عملدرآمد کرے گی اور اس کو عدالت عظمی کے پاس اسی وقت بھیجے گی جب وہ مطمئن ہوجائے کہ متعلقہ فریق غیر ملکی فنڈڈ ہے۔ کسی سیاسی جماعت کی تحلیل کے حوالے سے
دفعہ 212 میں کہا گیا ہے کہ جہاں وفاقی حکومت ای سی پی کے حوالہ یا کسی دوسرے ذریعہ سے موصولہ معلومات کی بنیاد پر مطمئن ہو کہ یہ فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ہے وغیرہ تو وہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ اس طرح کا اعلان کرے گی۔ اس کے بعد پندرہ کے اندر یہ معاملہ
سپریم کورٹ کو بھیجے گی۔ جہاں عدالت عظمی اس طرح کے اعلامیے کو برقرار رکھتی ہے ، وہاں متعلقہ سیاسی جماعت فورا ہی تحلیل ہوجائے گی۔ جب کسی سیاسی جماعت کو اس طرح تحلیل کیا جاتا ہے تو اس کا کوئی بھی رکن ، اگر وہ پارلیمنٹ کا ممبر ہوتا ہے تو، صوبائی اسمبلی
یا مقامی حکومت کو اس کی باقی مدت کے لئے نااہل کردیا جائے گا۔ ای سی پی ایسے قانون سازوں کے نام شائع کرے گا۔ دفعہ 211 میں کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی جماعت ای سی پی کو تعاون کرنے والوں کی فہرست پیش کرے گی جنہوں نے اس کی انتخابی مہم کے اخراجات کے لئے ایک ہزار روپے کے مساوی رقم یا زیادہ حصہ دیا ہے۔وہ ای سی پی کو عام انتخابات کے دوران ہونے والے انتخابی اخراجات کی تفصیلات فراہم کرے گی۔.