کراچی(این این آئی)پاکستان میں کورونا کیسز کی ابتدا کراچی سے ہوئی، سال 2020 میں کورونا نے سب کچھ محدود کر دیا، کئی نامور شخصیت کورونا وبا میں ہم سے بچھڑ گئیں۔سال 2020 کا سورج طلوع ہوا تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس سال وہ وبا آئے گی جس سے کروڑوں لوگ متاثر
ہونگے اور لاکھوں کی جان چلی جائے گی۔ ایسا وائرس جو برسوں اپنے اثرات چھوڑے جائے گا اور صدیوں یاد رکھا جائے گا۔پاکستان میں کورونا وائرس ایران سے منتقل ہوا اور وبا کا پہلا شکار کراچی کا 22 سالہ نوجوان یحییٰ جعفری بنا، پھر یکے بعد دیگرے کیسز میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ سندھ میں کورونا سے بڑھتی ہلاکتوں کے باعث وزیراعلی سندھ اور ڈاکٹرز نے شہریوں سے ہاتھ جوڑ کر گھروں میں رہنے کی اپیل تک کر دی۔سندھ میں پہلی لہر کے دوران صرف جون میں اموات کا گراف 914 تک پہنچا۔ کیسز تھمے، ہلاکتیں کم ہوئیں تو حکومت ہو یا اپوزیشن سیاسی و مذہبی جماعتیں سب نے جلسے جلوس اور ریلییاں شروع کر دیں، نتیجہ جان لیوا وبا کی دوسری لہر آگئی، جس کے اعدادوشمار پہلی لہر سے کہیں زیادہ بھیانک ثابت ہو رہے ہیں۔دنیابھر میں کورونا وائرس کے خلاف ماہرین سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور ویکیسن کی تیاری میں جتے ہیں۔ دنیا بھر میں اس وقت 34 ویکسینز فیزون، 14 ویکسینز فیز ٹو اور 11 ویکسینز فیز تھری میں ہیں، جن
میں سے کچھ کو مشروط اجازت مل گئی ہے۔ پاکستان میں چینی ویکسین کے ٹرائل جاری ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک کوئی ویکیسن مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتی احتیاط ہی ویکسین ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس کے نتیجے میں ہیلتھ کیئر ورکرز دنیا بھر کے مقابلے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ صوبے میں سب سے زیادہ ذمہ دار سندھ حکومت کی پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی غیر سنجیدگی کے باعث حالیہ دنوں کورونا کیسز اور ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔