کراچی (آن لائن)سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ جنوری میں ایل این جی کی تاریخی قلت کا اندیشہ ہے، موجودہ حکومت نے ایل این جی اور پیٹرول مہنگا خرید کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ، حکمرانوں کو بھی معلوم ہوگیا ہے کہ ان کی واپسی کے دن آگئے ہیں۔عمران خان سے استعفیٰ لینا عوام کا فیصلہ ہے۔ہم استعفے دینے نہیں
عمران خان کا استعفیٰ لینے آئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات سندھ خواجہ طارق نذیر ،ایڈیشنل سیکرٹری سندھ غلام مصطفی ایڈوکیٹ اور نثار شاہ بھی موجود تھے۔مفتاح اسماعیل نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں سستا ترین تیل مل رہا تھا لیکن پاکستان محروم رہا، 3 ڈالر 70سینٹ تک کی پیشکش جب ملی توحکومت نے نہیں لیا۔اب کمپنی سے 19 ڈالر کی بڈ لی جا رہی ہے، فرنس آئل سے 13روپے ڈیزل سے 25 روپے کی بجلی بنانی پڑے گی۔حکومت نے تیل سستا خریدنے کے بجائے پابندی لگادی۔پی ایس او تک کو خریداری سے روکا پی ایس او کو بھی آٹھ ارب روپے کا نقصان ہوا۔ڈھائی کروڑ کا جرمانہ ان لوگوں پر کیا گیا جنہوں نے اربوں روپے کمائے۔26جون کوقیمتیں اورٹیکس بڑھاکرحکومت نے قلت کو ختم کیا۔اس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیزکومنافع ہوا۔تیل کی کہانی ایل این جی سے ملتی جلتی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم 35روپے کلو آٹا چھوڑ کر گئے تھے۔جیسے جیسے پی ڈی ایم کی تحریک بڑھ رہی ہے قیمتوں میں کمی آرہی ہے خاص طور پر آٹا چینی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔یہ لوگ خوش ہو رہے ہیں کہ ہم نے 55 کا آٹا کر دیاہے۔لیکن وہ 55 کا نہیں بلکہ 70 کا مل رہا ہے۔انہوں نے حکومت نے جان بوجھ کر چینی کی قیمت بڑھوائی، جنوری میں ایل این جی کی
تاریخی قلت کا اندیشہ ہے۔ 100 روپے کے پیٹرل میں 25 روپے کاسٹ ہوتی ہے، جس دن قیمتیں بڑھائیں اسی دن قلت ختم ہوگئی۔ اس کا مطلب ملک میں تیل موجود تھا۔انہوںنے کہا کہ حکمرانوں کو بھی معلوم ہوگیا ہے کہ ان کی واپسی کے دن آگئے ہیں۔ہم نے بھی غلطیاں کی ہوں گی لیکن ہم ایمان دار ہیں۔عمران خان سے استعفیٰ لینا عوام کا فیصلہ ہے۔ہم استعفے دینے نہیں عمران خان کا استعفیٰ لینے آئے ہیں۔عوام نے ہر شہر میں ہماری بات سنی ہے۔