ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کٹھ پتلی وزیر اعظم کو پیغام دے رہاہوں مستعفی ہو جائے، ہمارے استعفے ایٹم بم ہیں، بلاول بھٹو کا اعلان

datetime 15  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سے اپوزیشن جماعتوں کا استعفیٰ دینا ہمارا ایٹم بم ہے اور اس کے استعمال کی حکمت عملی مل کر اپنائیں گے، ،پی ڈی ایم کی ساری جماعتیں ایک پیج پر ہیں، وزیراعظم ، اسپیکر اور وزیراعلیٰ سب کٹھ پتلی ہیں،ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، حکومت کو گھر بھیجنا پڑے گا اس کٹھ پتلی

وزیر اعظم کو پیغام دے رہاہوں مستعفی ہو جائے، ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے عمران خان کی ناجائز حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے’۔ منگل کو لاہور میں کوٹ لکھپت جیل میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں میں اہلیت نہیں کہ ملک چلا سکیں، ناجائز حکمرانوں میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن حکومت میں اہلیت نہیں وہ ملک چلا سکیں، قائد حزب اختلاف شہبازشریف اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ دونوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے، ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا، صرف ذاتی عناد کی بناء پر دونوں کو جیل میں رکھا جارہا ہے۔جمہوریت اور پارلیمان میں حل اپوزیشن اور حکومت دونوں کی رائے اور مفاہمت سے نکالا جاتا ہے،عمران خان نے پہلے دن سے کہا کہ وہ پی ٹی آئی اور فیس بک کا وزیر اعظم ہے۔اس پر وہ خوش ہے، لیکن عوامی سائل کو حل نہ کرنا ناانصافی ہے۔پی ڈی ایم اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ ہماری جدوجہد اور زور اس پر ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت بحال کریں، ایسا جمہوریت بحال کریں جو عوام کی نمائندہ حکومت ہوگی، شہبازشریف نے پہلی تقریر میں نیشنل چارٹرڈ کی بات کی، ملکر کام کرنے کی بات کی، لیکن حکومت نے بات نہیں مانی بلکہ ان کا زور اس بات پر ہے کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں کو جیل میں رکھے۔ انہوں نے کہا کہ عوام

مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہی ہے، چینی چوری آٹا چوری کے بعد اب گیس کا بحران بھی آنے والا ہے، عمران خان عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام ہی نہیں کرتے، یہ پاکستان کے ساتھ نا انصافی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘ہماری جدوجہد پاکستان میں حقیقی جمہوریت بحال کرنا ہے جو عوام کی نمائندہ ہو اور عوام کے مسائل حل کرے’۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف

نے جب بھی مل کر کام کرنے کی بات کی تو حکومت نے انکار کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ صرف مخالفین کو جیل میں رکھیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) میں شامل تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیچ پر ہیں اور ان کی ایک ہی منزل ہے، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم ایک پیج پر مل کر فیصلے کررہے ہیں اور استعفے جمع ہو رہے ہیں’۔سارے ارکان 31 دسمبر تک استعفے

دیں گے،۔وزیراعظم ، اسپیکر اور وزیراعلیٰ سب کٹھ پتلی ہیں،ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، عمران خان ناجائز وزیراعظم کی کرسی سے مستعفی ہوجائیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘استعفے ایٹم بم ہے اس کے استعمال کے حوالے سے پی ڈی ایم مل کر لائحہ عمل بنائے گی’۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ‘پہلی حکومت ہے جو اتنی گر گئی ہے کہ والدہ کی لاش پر سیاست کرتے ہیں جس کی ہم

مذمت کرتے ہیں، وزیر اعظم کو مجبور ہوکر کرسی چھوڑ نا پڑے گی اس طرح ملک نہیں چل سکتا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت کو گھر بھیجنا پڑے گا اس کٹھ پتلی وزیر اعظم کو پیغام دے رہاہوں کہ مستعفی ہو جائے، ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے عمران خان کی ناجائز حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے’۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کا شرح نمو افغانستان سے نیچے

ہے کیا قسمت میں عوام کو غریب رہنا ہی لکھا ہے، فارن فنڈنگ کیس، بی آر ٹی، کے الیکٹرک، چینی چور کو اگر حکومت نے نہیں پکڑا تو کچھ نہیں کیا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان نے ملک میں کرپشن والے مافیا کو دوسال سے ز ائد تحفظ دیا ہے۔موجودہ صورتحال میں کوئی نیشنل ڈائیلاگ نہیں ہوسکتا، آج پھر ان کو پیغام دیتا ہوں کہ عمران خان ناجائز وزیراعظم کی کرسی سے مستعفی

ہوجائیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ شہبازشریف سے ملاقات کرنے آیا تو میں نے مریم نواز نے درخواست کی کہ میں شہبازشریف سے ملنا چاہتا ہوں۔ ہم سب کے حزب اختلاف میاں شہبازشریف ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘شہید بی بی بھٹو اور زرداری پر بھی جھوٹے کیسز بنے تھے، جھوٹے کیسز کے مقابلے کرتے رہیں گے مگر ان کے جانے کے بعد جو کیسز ان پر بنیں گے ان میں عمران خان نہیں چھوٹے گا’۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…