اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آ باد ہائیکورٹ کی جانب سے مشیروں کو کابینہ کمیٹی کی سربراہی دینے یا رکن بنا نے کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد بحرانی کیفیت پید اہوگئی ۔روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق کئی کمیٹیوں کی تشکیل نو کی تجویز ہے۔
دوسری تجویز یہ ہے کہ فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی جا ئے۔ ذ رائع کے مطابق کل 7 کابینہ کمیٹیوں میں 3 کے چیئرمین مشیر خزانہ ہیں۔تمام کابینہ کمیٹیوں میں مشیر یا معاون خصوصی بطور چیئرمین یا رکن شامل ہیں۔حفیظ شیخ چیئرمین ایکنک،اقتصادی رابطہ کمیٹی ،نجکاری کمیٹی کابینہ کمیٹی سرکاری ملکیتی اداروں کے چیئرمین ، کابینہ توانائی اور سی پیک کمیٹیوں میں بطور رکن شامل ہیں۔ رزاق دائود ای سی سی،کابینہ کمیٹی نجکاری، کابینہ کمیٹی سرکاری ملکیتی اداروں، کابینہ کمیٹی توانائی میں بھی بطور رکن شامل ہیں۔مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین ای سی سی ،کابینہ کمیٹی نجکاری ، سی پیک،کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات میں بطور رکن شامل ہیں،مشیر پارلیمانی امور بابراعوان،مشیرداخلہ مرزا شہزاد اکبر کابینہ کمیٹی قانون سازی میں بطور رکن شامل ہیں،معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات میں بطور رکن شامل ہیں ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کابینہ کمیٹی توانائی، سی پیک کمیٹی کے چیئرمین ہیں ۔وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کابینہ کمیٹی قانون سازی، وزیر تعلیم شفقت محمود کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات کے چیئرمین ہیں۔ رزاق دائود اور ڈاکٹر عشرت حسین ایکنک کے ارکان میں شامل ہیں۔