اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے سوشل میڈیا کی سائٹ فیس گروپس میں ہونے والی لڑائیوں کا معاملہ پر کیس کی سماعت کی ،عدالت نے ایف آئی اے پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فیس بک گروپس میں ہونے
والی لڑائیوں پر اگر ایف آئی اے کارروائی کرنے لگی تو پھر باقی کام تو رہ ہی گئے یہ تو مفاد عامہ کا سوال بھی ہے ایف آئی اے ذاتی جھگڑوں میں پڑے گی تو اصل کام کون کرے گا۔ایف آئی اے کو اب عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا کہ فیس بک جھگڑے ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہیں ۔عدالت نے استفسار کیا کہ سائبر کرائم کے معاملے پر ایف آئی اے کے پاس تربیت یافتہ تفتیشی افسران کتنے ہیں؟عدالت نے ایف آئی اے کی خاتون افسر سے سوال کیا کہ کیا آپ کو سائبر کرائم سے متعلق کوئی ٹریننگ بھی کروائی گئی ہے؟ جس پر خاتون افسر نے جواب دیا جی ہمیں ایک ماہ کی ٹریننگ دی گئی تھی عدالت نے استفسار کیا کہ ایک مہینے میں آپ کو کیا سکھایا گیا ہو گا؟جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ سائبر کرائم قوانین سے متعلق ہمیں بنیادی نوعیت کی ٹریننگ دی گئی تھی ،ایف آئی اے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ رمشا اور ثوبیہ سعدیہ نامی خواتین دونوں کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی خواتین کے درمیان کورونا متاثرین کی بحالی کے نام پر تنظیم بنانے اور اس میں فنڈز کے استعمال پر جھگڑا تھاجس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ فیس بک لڑائیاں ایف آئی اے کا دائرہ اختیار بنتا ہے کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ۔