وادی لیپا کرناہ ،مظفرآباد(این این آئی)وادی لیپہ میں برف باری کے دوسرے مرحلہ کے بعد ہزاروں مرد و خواتین ، بوڑھے بچے محصور ہو کر رہ گئے کرونا وائرس کی وباء لاک ڈائون سے کاروبار سمیت نظام زندگی مفلوج ہو گیا ، لیپہ سے ریشیاں گاڑیاں پر لوہے کے چین چڑھا کر برف باری میں انتہائی خطرناک سڑکوں سے مسافروں کو موت کے منہ میں لانے اور لے جانے کا عمل انسانیت
کے نام پر حکومتوں کی کاکردگی کیلئے سوالیہ نشان ہے ، جبکہ مریضوں کو کندھا پر اٹھا کر تیس کلو میٹر تک پیدل سفر کرتے ہوئے برف باری کے پر خطر رستوں سے گزرتے ہیں اور وفات پانے والوں کو بھی پیدل اٹھا کر لے جاتے ہوئے ، اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا جاتا ہے ، ٹنل کا منظور شدہ منصوبہ ختم کرنے والے معصوم انسانوں کی جانوں کے ضیاع کے قاتل ہیں ، ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز آلائنس وادی لیپا کے بانی سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر نے لیپہ کرنا ہ کے عوام کو درپیش سنگین مشکلات پر اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انھوں نے کہا کہ سردیوں میں لیپا کرناہ ایک خوبصورت جیل ہوتی ہے جس میں 80 ہزار عوام مقید ہو کر رہ جاتے ہیں انھوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے لیپا کیلئے چھ ماہ تک ایل او سی پیکج کے ذریعے بیس ہزار فی خاندان نقد امداد کی منظوری دیں اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سردیوں میں مفت ہیلی کاپٹر سروس کا اجراء کریں ، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خوراک ، ادویات ، ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی کو یقینی بنائیں ، اور اگر ستر سال وادی لیپا وادی نیلم کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کے نوٹیفکیشن میں ترمیم کر کے مالیاتی اداروں ، تعلیمی اداروں ، یوٹیلٹی بلات سمیت باقی مروجہ سہولیات شامل کر لیا ، شوکت جاوید میر نے کہا کہ سردیوں میں جس طرح برف باری میں سڑکوں کو کھلا رکھنے کیلئے جدید مشینری ہمہ وقت موجود رہتی ہے ، اسی طرح وادی لیپا ، وادی نیلم اور فاروڈ کہوٹہ کے عوام کو بھی سفری سہولتوں کی فراہمی کیلئے وہی مشینری خرید کر فراہم کی جائے ۔