اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جے یو آئی (ف)کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن جو کارروائی میرے خلاف کریں گے وہ اپنے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری کے خلاف بھی کریں جنہوں نے ایاز صادق کے موقف سے اظہار لاتعلقی کیا ہے
جبکہ مولانا فضل الرحمن نے ایاز صادق کے گھر جا کرنہ صرف ان کے موقف کی تائید کی بلکہ مزید سخت موقف اختیار کیا.، روزنامہ جنگ کے مطابق حافظ حسین احمد نے کہا کہ میاں نوازشریف اپنی میڈیکل ٹیسٹ رپورٹس ڈیل کے ذریعے مینیج کروا کر پاکستان سے گئے،برطانیہ میں ان کی پہلی رپورٹ میں 2لاکھ88ہزار اور دوسری رپورٹ میں 2لاکھ38ہزار پلیٹ لیٹس آئے،جو پاکستان کی رپورٹس محض 6ہزار تھے۔دریں اثنا نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ ایک بیانیہ جے یو آئی (ف )کا ہے اور دوسرا پی ڈی ایم کی گیارہ جماعتوں کا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی لیڈر باہر بیٹھ کر بیانیے پر انحصار کرے توپھر بات کرنا پڑتی ہے، نوازشریف نے کوئٹہ جلسہ میں ایک بیانیہ دیا تھا لیکن ا س سے پہلے پی ڈی ایم کے رہنمائوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے بیانیے کا بوجھ تو ان کی پارٹی کے لوگ بھی نہیں اٹھا پار ہے۔ ہم نے اکتوبر میں آزادی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا
،پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے نومبر میں ساتھ آنے کا وعدہ کیا تھالیکن ان کا نومبر آج کے دن تک نہیں آسکا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مولانا فضل الرحمان سے بھی کئی بار بات کی ہے کہ یہ لوگ اعتماد کے قابل نہیں ہیں، میں نے اب تنگ آکر زبان کھولی ہے۔یہ لو گ
کبھی بھی استعفوں پر راضی نہیں ہونگے ۔چند دنوں بعد جو ہمارے ساتھ یہ کرنے والے ہیں وہ جلد سامنے آجائے گا،سب کو پتا چل جائے گا کہ میں غلط کہہ رہا ہوں کہ ٹھیک کہہ رہا ہوں۔