اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت نہیں ،اگر سویلین حکومت ہوتی تو آرمی چیف ٹڈی دل کے حوالے سے میٹنگوں کی سربراہی نہ کرتے،اپوزیشن کے مطالبات بات آئین اور قانون کے مطابق ہیں، حکومت احتجاجی جلسوں کی اجازت دے کر کر ہم پر کوئی احسان نہیں کر رہی یہ ہمارا
حق ہے، ہماری ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے سقوط کشمیر کے بعد کوئی اسلامی ملک پاکستان کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں ،عاصم سلیم باجوہ اگر معاون خصوصی کے طور پر پر کام کرنے کے کے اہل نہیں رہے تو وہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین بھی نہیں رہ سکتے ہم حکومت کی دوغلی پالیسی کو رد کرتے ہیں،اپوزیشن کے گوجرانوالہ کے جلسے میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ایک بڑے جلسوں کی قیادت کرتے ہوئے شریک ہوں گے،ہم اپوزیشن کے اعلامیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور لانگ مارچ سے پہلے ہی حکومت کا بوریا بستر گول ہو چکا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پیپلزپارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نذیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ سیاسی حالات سے ہم سب آگاہ اور واقف ہیں سیاسی گفتگو عام آدمی کے مسائل کے گرد گھومنا چاہیے مگر موجودہ حکومت نے اس بحث کو سیاسی انتقام کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی آج عوام آٹے کے حصول کیلئے قطاروں میں لگے ہوئے ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی ملتی ہے نہ آٹا میسر آتا ہیاس وقت آٹا 1400 روپے فی 20 کلو مل رہا ہے جبکہ 2018 میں 700 روپے تھا، چینی 110 روپے کلو ہے گھی 250 روپے کلو اور ٹماٹر 180 روپے کلو پہنچ گئی ہے دال ماش بھی 250 روپے کلو پہ پہنچ گئی، کوئی سبزی سو روپے سے کم نہیں ملتی گیس
اور بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ سفید پوش طبقے کا بھرم بھی ختم ہوگیا ہے کہاں ہیں کروڑوں نوکریاں اور گھر؟ ایک موصوف جنہوں نے ایک پوزیشن سے استعفیٰ دیدیا تو وہ سی پیک کو کیسے چلا سکتے ہیں عوام کے سامنے حقائق آنے چاہئیں،استعفیٰ کیوں لیا گیا بتایا جائے، دہرا معیار قبول نہیں کرینگے ۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ پی ڈی ایم گوجرانولہ جلسہ میں بلاول بھٹو زرداری لالہ موسیٰ سے ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے جلسہ گاہ جائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کا جلسہ کامیاب ترین ہوگا، اس کے فوراً بعد کراچی میں 18 اکتوبر کو جلسہ ہوگا اور پھر کوئٹہ میں میدان سجے گا ۔ انہوںنے کہاکہ سقوط کشمیر کے بعدکوئی بھی اسلامی ملک ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں، پوری
دنیا میں ہم تنہا ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو ٹائیگر فورس کے حوالے کرکے انارکی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہیہم اپنا مقدمہ لے کر عوام کے پاس جارہے ہیں حکومت کی ترجیحات میں سی پیک شامل ہی نہیں ہے، ایسا ہوتا تو حکومت سی پیک اتھارٹی آرڈیننس کو ایکٹ آف پارلیمنٹ بناتی اگر ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قانون سازی ہوسکتی تھی تو پھر اس پر کیوں حکومت
نے سنجیدگی نہیں دکھائی؟ موجودہ صورت حال میں اگر سی پیک اتھارٹی قانون آیا بھی تو اس کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے ایسے اتھارٹی کی بنیاد پر قانون ہونا ہی نہیں چاہیئے، اور ایسے شخص کی سربراہی ہی قبول نہیں کرینگے جو مشکوک ہوجائے ہم کسی امپائر کو تسلیم نہیں کرتے صرف آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو مانتے ہیں حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ
اداروں کی اور اپوزیشن میں لڑائی کرائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنا بیانیہ کھڑا کرنے کی کوشش کی کہ اپوزیشن بھارتی بیانیہ کو تقویت دے رہی ہے آرمی چیف نے واضح اور دوٹوک کہہ دیا ہے اور حکومتی بیانیے کی نفی کردی کہ تعمیری تنقید ہائبرڈ وار کے زمرے میں نہیں آتی دنیا ہمیشہ پارلیمانی نظام کو مانتی ہے اور ہم بھی اسی لئے آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی بالادستی
چاہتے ہیں دو سال سے جب نالائق وزیر اور سربراہ کچھ نہیں کرسکے تو پھر کسی کو تو ملک چلانا ہے 2018 میں جب سلالہ چوکی پر حملہ ہوا تو نیٹو سپلائی بند کر دی گئی جب تک امریکہ نے معافی نہیں مانگی تب تک سپلائی بحال نہیں کی گئی تھی سولین حکومت فیصلے کرنے میں آزاد ہوتی ہے اگر اپوزیشن کے مطالبات پر عمل نہ ہوا تو
لانگ مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف آئیں گے تاہم اس سے پہلے ہی حکومت کا بوریا بستر گول ہو چکا ہو گا مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ پیپلز پارٹی استعفوں کے معاملے پر کلیئر ہے حکومت کی ڈس انفارمیشن پر کان نہ دھریں،جب استعفوں کی باری آئی وہ بھی دینگے مگر حکومت استعفوں کی نوبت آنے سے پہلے ہی ختم ہو جائیگی۔