اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی اور بعض اپوزیشن اراکین نے سابق صدر آصف علی زر داری نیب پیشی پر رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے خلاف سینٹ سے علامتی واک آئوٹ کیا تاہم جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی نے واک آئوٹ میںساتھ نہیں دیا ۔پیر کو سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ آصف زرداری کو کورونا کے باوجود بلایا گیا،عدالت کو
خاردار تاروں کا جنگلہ بنا دیا گیا،اسلام آباد کو مفلوج بنایا گیا،نیب بلاتا بھی ہے اور پھر روک تھام بھی کرتا ہے،آصف زرداری نے ورکرز کو عدالت آنے سے منع کیا،ورکرز کے کپڑے پھاڑے گئے،پوچھنا چاہتے ہیں یہ کونسا احتساب ہے؟ ،آصف زرداری کے وکلاء کو روکا گیا۔ شیری رحمن نے کہاکہ وزراء کو نیب کچھ نہیں کہتی وہ آزادانہ گھوم رہے ہیں،چیئرمین صاحب آپ نیب چیئرمین کو مدعو کرکے پوچھیں یہ کیا ہورہا؟ یہ نیب اب متنازعہ ہوچکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آصف زرداری کو کسی معافی کی ضرورت نہیں وہ گیارہ بارہ سال بغیر کسی جرم کے سزا بھگت چکے،نیب گردی نہیں چلے گی۔پیپلزپارٹی نے علامتی واک آؤٹ کردیا،پیپلزپارٹی کے ساتھ متعدد اپوزیشن اراکین کا بھی واک آؤٹ کیا تاہم جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے اراکین نے واک آئوٹ میں حصہ نہیں لیا ۔سینٹ میں قائد ایوان وسیم شہزاد نے کہاکہ احتساب کا عمل جاری رہے گا،اگر کسی کو نیب کے قانون پر اعتراض ہے قانون سازی کرلے۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ ادارے آئین کے پابند ہونے چاہئیں،اگر سابق صدر آصف زرداری کے ساتھ یہ سلوک ہورہا ہے تو عام آدمی سے کیا سلوک ہوگا۔ بعد ازاں اپوزیشن علامتی واک آوٹ کے بعد ایوان میں واپس آگئی۔