پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) اے این پی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو سوشل میڈیا پر اسرائیل نواز پریس کانفرنس کہا جا رہا ہے، اس موقع پر وہاں پر مولانا فضل الرحمان بھی موجود تھے، مولانا فضل الرحمان پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ ان میں اتنی ہمت بھی نہ ہوئی کہ وہ ان رہنماؤں کو ٹوک سکتے اور نہ ہی وہ احتجاجاً وہاں سے اٹھے بلکہ خاموشی سے یہ باتیں سنتے رہے۔ واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے
مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین نے کہا ہے کہ ملک کے تمام مسائل کا حل شفاف، غیرجانبدار اور بغیر کسی مداخلت کے انتخابات میں ہیں، میاں افتخار حسین نے کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں جو تعلقات قائم ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں دنیا تبدیل ہونے جا رہی ہے، تعلقات کے نظام کو تبدیل کیا جا رہا ہے، دنیا بدل رہی ہے اور پاکستان کے فیصلے وہی پارلیمنٹ کرسکتی ہے جو آزاد ہو اور عوام کو بھی قابل قبول ہو۔ باچاخان مرکز پشاور میں امیرجمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں افتخارحسین نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد عالمی منظر تبدیل ہورہا ہے اور اس نئی صورتحال پر تمام جماعتیں اپنے آئینی اداروں کے ساتھ بیٹھ کرہر جماعت اپنا فیصلہ کرے گی۔ پاکستان کے راستے کا تعین عوامی مینڈیٹ رکھنے والا پارلیمنٹ ہی کرسکتا ہے اور اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ موجودہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ بنائی گئی ہے۔ اس موقع پر اے این پی کے مرکزی و صوبائی قائدین کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے رہنما بھی موجود تھے۔ میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ آزاد پارلیمنٹ ہی عوامی مفاد میں فیصلے کرسکتی ہے۔ موجودہ حکومت نے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خراب ترین کردیے ہیں۔
اے این پی عدم تشدد پر یقین رکھنے والی جماعت ہے اور ہمسایوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ اس وقت میں ملک میں آزاد خارجہ پالیسی کی اشد ضرورت ہے جو کم از کم اس موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں۔باچاخان کے پیروکار ہونے کے ناطے ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل امن اور عدم تشدد میں ہیں۔عالمی امن کیلئے جتنی بھی کوششیں ہوگی اس سے ہمیں اور پوری دنیا کو فائدہ پہنچے گاانہوں نے مولانا فضل الرحمان اور انکے ساتھ آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیاکہ انہوں نے بھائی کی وفات پر تعزیت کی اور باچاخان مرکز تشریف لائے۔