اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان نے تسلیم کر لیا کہ وہ غلط تھے اور پرویز خٹک صحیح تھے۔ اس موقع پر معروف صحافی ہارون رشید نے کہا کہ ایک طرح سے انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ لاہور، راولپنڈی، ملتان میٹرو پر بھی تنقید نہیں کرنا چاہیے تھی۔ بی آر ٹی پر جو تنقید ہوتی رہے تاخیر کی وجہ سے اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ لاہور میٹرو تو انہوں نے جلدی میں بنا لی، ضابطوں کی پابندی نہیں تھی نہ لاہور،
پنڈی یا ملتان میں، اس کی منظوری ضروری تھی مرکزی اداروں سے، ای سی سی سے منظوری ضروری تھی، انہوں نے لی ہی نہیں، انہوں نے اس کو ٹکڑوں میں بنا دیا۔ اگر 27 کلومیٹر کی ہے تو انہوں نے 9، 9 کلومیٹر کے ایریے کرکے بنا دی، بی آر ٹی منصوبے میں 12 سو کاریں پارک کرنے کی گنجائش ہے، سائیکل چل سکتا ہے، اس کی لاگت کے بارے میں بھی بے پر کی اڑائی گئی ہے، زیادہ سے زیادہ 67 ارب وہ کہہ رہے ہیں لیکن یہ 71 ارب ہو سکتا ہے، یہ لاہور میٹرو کی لاگت کے برابر ہے، اس کا سائز بڑا ہے اور اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ شہر کے تمام تعلیمی اداروں، ہسپتالوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کو منسلک کرتی ہے۔ معروف صحافی نے کہا کہ پشاور شہر کی تاریخی اہمیت کا ادراک نہیں کیا گیا، یہاں افغانستان سے لوگ علاج کرانے آتے ہیں، تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں، کبھی سنٹرل ایشیا سے بھی آتے تھے۔ پشاور سے چترال کے ذریعے آپ سنٹرل ایشیا میں داخل ہو جائیں گے۔ عمران خان نے تسلیم کر لیا کہ وہ غلط تھے اور پرویز خٹک صحیح تھے۔ اس موقع پر معروف صحافی ہارون رشید نے کہا کہ ایک طرح سے انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ لاہور، راولپنڈی، ملتان میٹرو پر بھی تنقید نہیں کرنا چاہیے تھی۔ بی آر ٹی پر جو تنقید ہوتی رہے تاخیر کی وجہ سے اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ لاہور میٹرو تو انہوں نے جلدی میں بنا لی، ضابطوں کی پابندی نہیں تھی نہ لاہور، پنڈی یا ملتان میں، اس کی منظوری ضروری تھی مرکزی اداروں سے، ای سی سی سے منظوری ضروری تھی، انہوں نے لی ہی نہیں