لاہور (آن لائن) اربوں روپے مالیت کے صاف پانی منصوبے میں مالی خورد برد کے انکشاف کے بعد محکمہ بلدیات پنجاب نے منصوبے کے مالی معاملات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ منصوبے میں ایک ارب 80 کروڑ روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ جن کی ریکوری کے لئے محکمہ بلدیات پنجاب نے 5 ٹھیکیدار کمپنیوں کو نوٹسز جاری کردئیے ہیں۔ مذکورہ کمپنیوں کو
محکمہ بلدیات نے 3 ہزار 494 واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کا ٹھیکہ جاری کیا۔ جبکہ مذکورہ فلٹریشن پلانٹ کی تفصیلی آڈٹ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان کمپنیوں نے نہ تو مطلوبہ تعداد میں فلٹریشن پلانٹ نصب کئے اور نہ ہی معاہدے کے مطابق ان پلانٹوں کے معیار کو سامنے رکھا گیا۔ جس کی وجہ سے بیشتر پلانٹ خراب ہوگئے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محکمہ بلدیات نے جن کمپنیوں کو فلٹریشن پلانٹ لگانے کا ٹھیکہ دیا تھا۔ ان میں یو ایس بی، فلور میٹک انجینئرنگ، توصیف انٹرپرائز، سعید بھائی اور امین برادرز شامل تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان پانچ کمپنیوں میں سے دو کمپنیوں نے اس سلسلے میں اپنی کوتاہی کو تسلیم کرتے ہوئے محکمہ لوکل گورنمنٹ پنجاب کو کروڑ روپے کی رقوم واپس کردی ہیں۔ جبکہ بعض کمپنیاں رقوم کی واپسی سے گریزا ہیں۔ پنجاب حکومت نے لگائے جانے والے فلٹریشن پلانٹس کے جائزے کے بغیر ہی ان کمپنیوں کو ادائیگیاں کردی تھیں۔ اربوں روپے مالیت کے صاف پانی منصوبے میں مالی خورد برد کے انکشاف کے بعد محکمہ بلدیات پنجاب نے منصوبے کے مالی معاملات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ منصوبے میں ایک ارب 80 کروڑ روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ جن کی ریکوری کے لئے محکمہ بلدیات پنجاب نے 5 ٹھیکیدار کمپنیوں کو نوٹسز جاری کردئیے ہیں۔ مذکورہ کمپنیوں کو محکمہ بلدیات نے 3 ہزار 494 واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کا ٹھیکہ جاری کیا۔