منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

’’ سازشی نظریئے نے ڈاکٹرز کو خطرات سے دوچار کر دیا ‘‘ زہر کے ٹیکے کے عوض ڈالر ز لینے کا الزام ، مریضوں کی اکثریت کرونا کا علاج ہسپتالوں سے کیوں نہیں کروا رہی ؟ سینئر صحافی عمر چیمہ کےتہلکہ خیز انکشافات

datetime 30  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک سازشی نظریئے نے ڈاکٹرز کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ ان پر زہر کے ٹیکے کے عوض ڈالرز لینے کا الزام لگایا جارہا ہے جس کی وجہ سے اکثریت اسپتال میں کورونا وائرس کا علاج نہیں کروارہی۔روزنامہ جنگ میں شائع سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق ایک سازشی نظریئے کی وجہ سے ڈاکٹرز خطرات سے دوچار ہوگئے ہیں۔ کورونا وائرس کی

وجہ سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) میں جاں بحق ہونے والے ایک 16 سالہ نوجوان کی ماں نے ڈاکٹرز کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ایک ڈاکٹر کے منہ پر چار بارتھوکتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ہی ان کے جواں سالہ بیٹے کی موت کا ذمہ دار ہے۔جس نے مبینہ طور پر بیرون ملک سے آنے والے ڈالرز کے لیے اس کے بیٹے کی جان لی۔ دی نیوز نے جب اس ڈاکٹر سے پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ اس وقت میری جیب میں صرف 40 روپے تھے اور میری تنخواہ ملنے میں ابھی 10 روز باقی تھے۔ جب کہ مجھ پر بیرون ممالک سے ڈالرز لے کر کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو مارنے کا الزام لگایا جارہا تھا۔ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مجھ پر تھوکے جانے کے باوجود میں نظریں جھکا کر خاموش کھڑا رہا۔ یہ سازشی نظریہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس نظریئے کے مطابق، ڈاکٹرز کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو زہر کا انجکشن لگا رہے ہیں کیوں کہ اس کے بدلے میں حکومت کو بیرون ممالک سے ڈالرز مل رہے ہیں۔ یہ نظریہ صرف عام لوگوں تک محدود نہیں ہے بلکہ خواص میں بھی بہت سے لوگ اس نظریئے کے حامل ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے ایک ایم پی اے کے گھروالے اب بھی یہ مانتے ہیں کہ انہیں انجکشن دے کر قتل کیا گیا ہے۔ حال ہی میں نشتر اسپتال ملتان کے ایک ڈاکٹر کو کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرجانے والے ایک مریض کے بیٹے کا پیغام ملا ہے۔ جس میں لکھا تھا کہ اس ڈاکٹر کو پہچانیئے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے والد کی تصویر لگائی اور کہا کہ

یہ میرے والد ہیں۔ پیغام میں مزید لکھا کہ یہ میرے والد ہیں جو انجکشن کی وجہ سے اس دنیا میں نہیں رہے۔ اس پیغام سے طبی عملے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پمز اسپتال کے ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ہم میں سے اکثریت اپنے طور پر بھرپور کوشش کرتی ہے، لیکن عوام کا ہمارے پیشے سے

اعتماد اٹھ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر عوام کو سمجھانا مشکل ہوتا ہے کہ ہم جو بھی کررہے ہیں وہ مریض کے لیے بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں بہت سے ایسے مریض آتے ہیں جن کی حالت بہت بری ہوتی ہے۔ اسی طرح کا ایک مریض کچھ روز قبل لایا گیا۔

موضوعات:



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…